چین اور حیاتیاتی تنوع کا کنونشن
سنہ انیس سو بانوے میں اقوام متحدہ کی ماحول اور ترقی کے موضوع پر کانفرنس کے انعقاد کے بعد چینی حکومت نے اپنی خصوصیات کے مطابق اس کانفرنس میں کئے جانے والے وعدوں کو پورا کرتے ہوئے پائیدار اقتصادی ترقی کی حکمت عملی ترتیب دی۔سنہ انیس سو چورانوے میں چین کی ریاستی کونسل نے اکیسویں صدی میں چین کے آبادی ، ماحول اور ترقی کے حوالے سے ایجنڈے کا وائٹ پیپر جاری کیا۔سنہ انیس سو چھیانوے میں چین کی قومی عوامی کانگریس نے عوامی جمہوریہ چین کی قومی معیشت اور سماجی ترقی کے نویں پنچ سالہ منصوبے کے علاوہ سنہ دو ہزار دس کے لئے طویل المدت ا ہداف کے خاکے کی منظوری دی جس میں پائیدار ترقی کی پالیسی کو مزید واضح کیا گیا ۔
چینی حکمرانوں کے نزدیک قدرتی وسائل کا پائیدار استعمال اور سازگار حیاتیاتی ماحول پائیدار ترقی کی حکمت عملی کو اپنانے کے لئے پیشگی شرط ہے ۔ اس سلسلے میں چینی حکومت نے متعدد اقدامات اٹھائے جن میں جنگلی حیات کا تحفظ ، زمینی کٹاؤ اور صحرازدگی کی روک تھام ، جنگلات کا فروغ ، حیاتیاتی ماحول کو بہتر بنانااور انسداد ماحولیاتی آلودگی سے عالمی تعاون میں مثبت طور پر حصہ لینے جیسے دیگر اہم اقدامات شامل ہیں۔ ان اقدامات کے ذریعے چینی حکومت نے موثر طور پر پائیدار ترقی کی حکمت عملی کانفاذ کیا ۔مرکزی حکومت کے مختلف اداروں کی پالیسیوں، منصوبوں اور مقامی حکومتوں کے سماجی و معاشی منصوبوں میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا۔
حکومتی منصوبہ بند ی کے زیر اثر معیشت سے منڈی کی معیشت میں منتقلی کے دوران چینی حکومت نے بڑے پیمانے پر زرعی پیداوار کو اضاٖفی زرعی پیداوار کے ذرا ئع میں بدلنے کی کوشش کی تاہم آبادی میں حد سے زیادہ اضا فے اور قدرتی وسائل کے بے تحاشا استعمال کے باعث حیاتیاتی ماحول روزبروز بگڑتا چلا گیا ۔ زمینی کٹاؤ اور صحرازدگی میں شدت اور حیاتیاتی وسائل کے حد سے زیادہ تصرف کی وجہ سے قومی معیشت کی ترقی میں رکاوٹیں پیدا ہوئیں۔اس صورتحال میں چینی حکومت نے دیہات میں اقتصادی پالیسی کی اصلاحات کو فروغ دینے کے لئے اضافی زرعی پیداوار کے ذرا ئع کی حوصلہ افزائی کی۔درخت اور گھاس اگانے کی حوصلہ افزائی کے علاوہ زمینی کٹاؤسے بچاؤ اور صحرازدگی کی روک تھام کی گئی ۔اس طرح حیاتیاتی تعمیری اقدامات میں زرعی پیداوار کے فروغ اور متنوع حیاتیات کے تحفظ اور پائیدار استعمال کو موثر طور پر یکجا کیا گیا ۔ چنانچہ ان اقدامات کے نتیجے میں گزشتہ کئی برسوں میں مختلف شعبوں میں حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے۔مثال کے طور پر تیز آندھی اور طوفان سے بچاؤ کے لئے بڑے پیمانے پر درخت اگانا ، صحرا میں نخلستان کی تعمیر،ڈھلوان پر کھیتی باڑی کرنے، زیادہ پیداوار کے حامل زرعی کھیتوں کی تیاری ، آبی منصوبہ بندی ، اور کھیتوں کو دوبارہ جنگل میں تبدیل کرنے کے شعبوں میں ایسے تجربات ہوئے جنھوں نے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں مثبت کردار ادا کیا۔