ماحولیاتی تحفظ

2018-04-28 10:56:44
شیئر:

ماحولیاتی تحفظ

ماحولیاتی تحفظ

 

آبی ماحول کی صورتحال

چین کے بیشتر زمینی آبی وسائل دریائے یانگسی ، دریائے ہوانگ حہ(دریائے زرد) ، دریائے سونگ ہوا، دریائے لیا ؤ حہ، دریائے جو جیانگ ، دریائے ہائی حہ اور دریائے ہوائی حہ سمیت سات دریاؤں میں موجود ہیں۔سنہ دو ہزار بارہ میں چین کی وزارت تحفظ  ماحول کی طرف سے ملک کی ماحولیاتی صورتحال کے حوالے سے جاری کردہ  ایک اعلامیے  کے مطابق چین میں آبی ماحول کا معیار تسلی بخش نہیں ہے۔ تاہم دریائے جو جیانگ  کے علاوہ، جنوب مغرب اور شمال مغرب میں واقع دریاؤں کے پانی کا معیار عمدہ ہے۔دریائے یانگسی اور صوبہ جے جیانگ اور فو جیان کے دریاؤں کا پانی نسبتاً  بہتر ہے جبکہ دریائے ہوانگ حہ ، سونگ ہوا جیانگ ، ہوائی حہ اور لیاؤ حہ کا  پانی نسبتاً  آلودہ ہے ۔دریائے  ہائی حہ کے پانی میں  درمیانے درجے کی آلودگی پائی جاتی ہے۔اسی طرح  پورے ملک میں ساحلوں کے قریب سمندری پانی کی کوالٹی اتنی اچھی نہیں ۔چار سمندری علاقوں میں زرد سمندر اور جنوبی سمندر کے ساحلی پانی کی کوالٹی اچھی ہے ۔بو سمندر کے ساحلی پانی کی کوالٹی اتنی اچھی نہیں  جب کہ مشرقی سمندر کے ساحلی پانی کا معیارخراب ہے ۔

 

فضائی ماحول کی صورتحال

چین میں حالیہ چند برسوں سے  فضائی ماحول کا معیار نسبتاً مستحکم ہے اورکچھ شہروں میں ہوا  کی صفائی اورتازگی کے حوالے سے معیارمیں بہتری آئی ہے ۔تاہم آلودہ  موادکا اخراج بدستور زیاد ہے۔ سنہ  دو ہزار بارہ میں جاری کردہ فضائی معیار کے مطابق چین کے تین سو پچیس شہروں میں ہوا کی کوالٹی کے   مقررہ  معیار پر پورا نہ اترنے کا تناسب انسٹھ  اعشاریہ ایک فیصد   بنا۔تیزابی بارش کے علاقوں کا رقبہ کل زمینی رقبے کا بارہ اعشاریہ دو فیصد بنا جو دریائے یانگسی کے طاس، اس کے جنوبی علاقے  اور  چھینگ ہائی ۔تبت  سطح مرتفع کے مشرق میں واقع  ہے۔

 

حیاتیاتی ماحول کی صورتحال

جنگلات کے رقبے کی شرح

حالیہ برسوں میں پوری دنیا میں جنگلات کے وسائل میں کمی آنے کے بر عکس چین میں جنگلات کے رقبے اور ذخیرے میں اضافہ ہو ا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق سنہ دو ہزار آٹھ کے آواخر تک چین میں جنگلات کا رقبہ سنہ انیس سو بانوے کے تیرہ کروڑ چالیس لاکھ ہیکٹر سے بڑھ کر انیس کروڑ پچاس لاکھ ہیکٹر تک پھیل  گیا ۔جنگلات کے رقبے کی شرح بھی تیرہ اعشاریہ نو دو فیصد سے بیس اعشاریہ تین چھ فیصد تک  جاپہنچی۔ چین میں مصنوعی جنگلات کا رقبہ چھ کروڑ سولہ لاکھ اسی ہزار ہیکٹر بنتا ہے جو دنیا بھرمیں سرفہرست ہے۔

تاہم چین میں  جنگلی وسائل کو بدستور مسائل کا سامنا ہے۔کل زمینی رقبے میں جنگلات کا تناسب پوری دنیا کے اوسط معیار  کے مطابق دو تہائی بنتا ہےاور اس لحاظ سے چین  پوری دنیا میں ایک سو انتالیسویں نمبر پر ہے ۔ جنگلات کا فی کس رقبہ صفر اعشاریہ ایک چار پانچ ہیکٹر ہے جو دنیا کے اوسط معیار ایک  چوتھائی سے بھی کم ہے۔چینی قیادت جنگلات کی اہمیت و افادیت سے بخوبی واقف ہے۔ اس لئے چین نے ہمیشہ  جنگلات اور شجرکاری پربھر پور توجہ دی ہے۔ اس ضمن میں دوہزار پانچ کے مقابلے میں سنہ دو ہزار بیس تک جنگلات کے رقبہ میں چار کروڑ ہیکٹرکے اضافے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے  اس اعتبار سےجنگلات کے کل ذخیرے میں ایک ارب تیس کروڑ مکعب میٹر کا اضافہ ہوگا۔

 

صحرازدگی

چین  صحرازدگی کے اعتبار سے دنیا بھرمیں  پہلے نمبر پرہے ۔حالیہ برسوں میں چین میں صحرازدگی کے  عمل  پرابتدائی طور پر قابو پا لیا گیا ہے ۔تاہم کچھ علاقوں میں صحرازدگی جاری ہے۔

سنہ دو ہزار گیارہ میں پورے ملک میں صحرازدگی  کے مشاہدا تی نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ سنہ دو ہزار نو کے آواخر تک پورے ملک میں صحرازدگی سے متا ثرہ زمین کا رقبہ چھبیس لاکھ تیئس ہزار سات سو مربع کلومیٹر  تھا جب کہ   ریت  میں تبدیل ہونے والی زمین کا رقبہ  سترہ لاکھ اکتیس ہزار ایک سو مربع کلومیٹر تھا  جو بالترتیب ملک کے کل زمینی  رقبے کا ستائیس اعشاریہ تین فیصد اور اٹھارہ اعشاریہ صفر تین فیصد بنا۔

اس وقت چین میں تقریباً  چالیس کروڑ باشندے صحرازدگی سے متاثر ہو رہے ہیں۔صحرازدگی سے ہونے والے مالی نقصانات کی مالیت سالانہ ایک کھرب بیس ارب چینی یوان ہے۔

 

زمین کا کٹاؤ

زمینی کٹاوچین میں زمینی وسائل کو نقصان پہنچانے والی  سب سے عام ارضیاتی آفت ہے۔چین کی وزارت آبی منصوبہ بندی کے سنہ دو ہزار دس کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت چین میں زمین کے   کل رقبے کا  ایک تہائی  حصہ جو پینتیس لاکھ انہترہزار دو سو مربع کلومیٹر بنتا ہے  زمینی کٹاو کا شکار ہے۔

اس کے علاوہ جنوب مغربی علاقے میں زمین کی پتھر وں میں تبدیلی ، شمال مغربی علاقے میں  ریتلا عمل، شمال مشرقی علاقے میں کالے رنگ کی مٹی کا کٹاؤ،پورے ملک  میں ڈھلوان پر کھیتوں اور بردگی کی ندیوں سے پیدا ہونے والا  زمینی کٹاؤ   پوری شدت کے ساتھ نمایاں نظر آ رہا ہے ۔

زمینی کٹاؤ سے ہونے والا نقصان چین کی کل سالانہ  پیداواری مالیت کا دو اعشاریہ دو پانچ فیصد  بنتا ہے ۔ اس سےحیاتیاتی ماحول بھی بری طرح  متاثر ہو رہا ہے ۔

 

دلدلی علاقہ

گزشتہ صدی کے نوے کے عشرے سے چین نے دلدلی علاقے کے تحفظ اور اسے کارآمد طور پر  استعمال میں لانے کے لئے متعدد   موثر اقدامات اختیار کئے جو کسی نہ کسی حد تک دلدل اور حیاتیاتی تنوع کی حفاظت  کے ضامن ثابت ہوئے ہیں۔سنہ دو ہزار تین میں چین میں دلدلی وسائل سے متعلق  کی جانیوالی تحقیقات سے ظاہر ہوا کہ سوائے دریاؤں اور چھوٹی جھیلوں کے چین میں کل دلدلی رقبہ تقریباً چھ کروڑ ساٹھ لاکھ ہیکٹر ہے جو پوری دنیا کے متعلقہ رقبے کا دس فیصد بنتا ہے۔یہ رقبہ ایشیا میں پہلے نمبر  جب  کہ پوری دنیا  میں   چوتھے نمبر پر ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ حالیہ برسوں میں دلدلی وسائل کے روز افزوں بڑھتی ہوئی انسانی آبادی کے زیر تصرف آنے سے ان وسائل اور حیاتیاتی تنوع کو نقصان پہنچا ہے ۔سنہ دو ہزار نو میں دلدلی وسائل کے حوالے سے دوسری قومی تحقیقات  کےنامکمل اعداد و شمار سے یہ حقیقت سامنے آئی  ہے کہ حالیہ دس برسوں میں چین میں دلد لی رقبے میں دو اعشاریہ نو فیصد کمی واقع  ہوئی   جس سےدلدل کی کارکردگی میں بھی کمی نظر آنے لگی ہے ۔موجودہ قدرتی یا نیم قدرتی دلدل کا رقبہ زمینی رقبے کا تین اعشاریہ سات سات فیصد ہے جو دنیا کے اوسط معیار چھ فیصد سے کم ہے۔