تحریر: زبیر بشیر
چینی زبان میں ہندسے 9 کا تلفظ " چی یو" ہے ۔ اسی طرح " چی یو" کا ایک اور لفظی مطلب لمبی عمر کی دعا ہے۔ اپنے انہی معنی کی وجہ سے قمری سال کے نوویں مہینے کی نو تاریخ کو ڈبل نائنتھ فسیٹیول منایا جاتا ہے۔ یہ تہوار چین میں قدیم عہد سے بھی منایا جا رہا ہے اور اس کا ذکر قدیم لوک داستانوں میں بھی ملتا ہے۔چین میں حکومت کی جانب سے سن 1989 سے ہر سال نویں قمری مہینے کی نو تاریخ کو بزرگوں کے قومی دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس مرتبہ ڈبل نائن فسیٹیول یا بزرگوں کا قومی تہوار 25 اکتوبر کو منایا جا رہا ہے۔ ڈبل نائن فیسٹیول کو "چونگ یانگ" تہوار بھی کہا جاتا ہے۔
اس دن کی اہم رسومات میں چونگ یانگ کیک کھانا، گل داؤدی کے پھولوں کو دیکھنا اور پہاڑوں پر چڑھنا وغیرہ شامل ہیں۔ چین کی متنوع ثقافت کی وجہ سے اس دن مختلف علاقوں میں مختلف رسومات ادا کی جاتی ہیں۔ تاہم مل بیٹھنا اور بزرگوں کا احترم ہر جگہ قدر مشترک ہے۔
بزرگ کسی بھی معاشرے میں باعث برکت ہوتے ہیں۔ تمام مہذب معاشرے اپنے طرز عمل سے بزرگوں کے لئے خصوصی احترام کا اظہار کرتے ہیں۔ عوامی جمہوریہ چین میں زندگی کی بنیادی سہولیات کی بہتری کی وجہ سے شہریوں کی اوسط عمر میں اضافہ ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں اکثر مقامات پر ہماری بزرگ شہریوں سے ملاقات ہوتی ہے جو اپنی خصوصی شفقت سے سرفراز فرماتے ہیں۔ اسی طرح ریاست اور عوام کی جانب سے بھی ان بزرگوں کے بھی بھرپور عزت و احترام کا اظہار کیا جاتا ہے۔ چین میں بزرگورں کو مفت سفری سہولت سمیت بہت سی دیگر مراعات حاصل ہیں۔
جس طرح دوسرے چینی تہواروں کی اپنی الگ کہانی ہے ، اسی طرح ڈبل نائن فیسٹیول کی بھی ایک خاص روایتی کہانی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ، مشرقی ہان خاندان کے دور حکومت (25 - 220) کے دوران ، ایک شیطان صفت جادو گر دریائے نوو کے دامن میں آباد ہوا جس نے پڑوسی لوگوں کو ایک پراسرار بیماری میں مبتلا کر دیا۔ ہینگ جنگ نامی ایک نوجوان کے والدین کا اس شیطانی بیماری کی وجہ سے انتقال ہو گیا۔ ہینگ جنگ نے لوگوں کو اس شیطان صفت جادوگر سے نجات دلانے کی قسم کھائی۔ شیطان صفت جادو گر عام طور پر لوگوں کے سامنے ظاہر نہیں ہوتا تھا لہذا اس کا مقابلہ کرنے کے لئے خصوصی طاقتوں کی ضرورت تھی۔ ہینگ جنگ نے اس کا حل تلاش کرنے کے لئے طویل سفر اختیار کیا اور ایک ایسی لافانی شخصیت کو تلاش کیا جس نے ہینگ چنگ کو اس جادو گر سے نجات حاصل کرنے کے لئےتلواری بازی کا خصوصی ہنر سکھایا۔
ہینگ جنگ کے محسن بزرگ نے اسے نویں قمری مہینے کی آٹھ تاریخ کو بتایا کہ شیطان کل ظاہر ہوگا۔ انہوں نے ہینگ چنگ کو کہا کہ شیطان سے نجات پانے اور اپنے علاقے کے لوگوں کو اس پراسرار بیماری سے نجات دلانے کے لئے اسے واپس جانا ہو گا اور اس شیطان کا خاتمہ کرنا ہوگا۔
لافانی بزرگ نے ہینگ چنگ کو گل داؤدی اور زعال آختہ " ڈاگ ووڈ" کے پھول اور ایک تلوار دی، ہینگ چنگ پوری رات سفر کرتا رہا اور علی الصبح اپنے گاؤں پہنچ گیا۔ اس نے گل داؤدی اور زعال آختہ کے پھول گاؤں والوں کو دئیے جنہوں نے انہیں دریا کے اردگر چھڑک دیا اور سب ایک قریبی پہاڑ پر چڑھ گئے۔دوپہر کے وقت ، جب شیطان دریائے نو سے باہر نکلا ، تو گل داؤدی اور زعال آختہ کی خوشبو سے اس کا سر چکرانے لگا۔ ہینگ جنگ نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا اور اپنی خصوصی تلوار سے شیطان کا کام تمام کردیا۔ اس کے بعد سے نویں مہینے کی نویں تاریخ کو پہاڑوں پر چڑھنے، گل داؤدی کے باغات کی سیر کرنے اور گل داؤدی سے بنے مشروبات پینے کا رواج پروان چڑھ گیا۔چینی لوگوں کا ماننا ہے جیسے جیسے آپ ڈبل نائن فیسٹیول پر پہاڑوں کی چڑھائی چڑھتے جاتے ہیں بیماریاں آپ سے دور بھاگتی جاتی ہیں۔
تانگ خاندان کے عہد حکومت (618 - 907) میں شاعروں کی جانب سے وسیع پیمانے پر بہت سی مشہور نظمیں تخلیق کی گئیں جو کوہ پیمائی کے احساس اور پہاڑوں کے شاندار مناظرکو بیان کرتی تھیں۔ اب ، خاندانی رشتے دار یا اچھے دوست خوبصورت مناظر سے لطف اندوز ہونے اور چھٹی کی خوشی ایک دوسرے کے ساتھ بانٹنے کے لئے پہاڑوں پر چڑھ کر جمع ہوتے ہیں۔ چین میں قمری سال کے نویں مہینے میں گل داؤدی کھلتے ہیں۔ لوگ باغوں کا رخ کرتے ہیں پھولوں کی تعریف کرتے ہیں۔ ان دنوں پارکس میں گل داؤدی کی نمائشوں کا اہتمام کیا جاتا ہے لوگ شوق سے باغات کی سیر کرتے ہیں۔