تعاون اور جدت سے چیلنجوں کا مقابلہ کیا جائے۔ سی آر آئی اردو کا تبصرہ

2020-11-17 14:22:39
شیئر:

تعاون اور  جدت سے چیلنجوں کا  مقابلہ کیا جائے۔ سی آر آئی اردو کا تبصرہ

چین کے نائب صدر وانگ چھی شان نے سولہ  تاریخ کو انوویشن اکانومی فورم 2020 میں ویڈیو لنک کے ذریعے تقریر کی۔ اپنی تقریر میں انہوں  نے نشاندہی کی کہ گزشتہ سال

سے بین الاقوامی صورتحال مزید پیچیدہ ہوگئی ہے۔ جتنا مشکل وقت ہے ، اتنا ہی ہمیں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ بین الاقوامی برادری کو مشترکہ مفادات کے تحفظ اور مشترکہ مقاصد کے حصول کے لئے مضبوط عزم کے ساتھ  عملی اقدامات کرنے چاہئے۔چین کی ترقیاتی حکمت عملی کا ذکر کرتےہوئے جناب وانگ چھی شان نے کہا کہ چین تبدیلیوں  کو مد نظر رکھتے  ہوئے نئے ترقیاتی تصورات کا اطلاق کرے  گا ،  گھریلو مانگ پر مبنی اقتصادی ترقی کو زیادہ اہمیت دے گا  اور جدت طرازی کے ذریعہ معاشی ترقی کو زیادہ قوت محرکہ فراہم کرے گا۔ چین اصلاحات اور  کھلے پن کے عمل کو مزید  بڑھا ئےگا ، اور چینی مارکیٹ کو عالمی مارکیٹ ، مشترکہ مارکیٹ اور سب  کی مارکیٹ بنائے گا۔

جناب وانگ چھی شان کی تقریر سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا کی پیچیدہ صورتحال اور  نئے چیلنجوں کے تناظر میں چین کا موقف واضح ہے کہ تعاون اور جدت کے ذریعے دنیا کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کیا جائے۔اس وقت عالمی معیشت میں کاموں  کی تقسیم کا بندوبست نہیں بدلا  ، اور معاشی عالمگیریت کا رجحان بھی نہیں بدلا ہے۔ آفات اور مشکلات کو  دنیا کی تقسیم اور ٹکڑے ٹکڑے ہونے  کا باعث نہیں ہونا چاہئے ، بلکہ باہمی تعاون کا نقطہ آغاز ہونا چاہئے۔ دنیا کے ممالک کو مشترکہ طور پر جدت اور  تعاون  کا نیٹ ورک بنانا چاہئے ،اس سلسلے میں باہمی رابطے اور  تبادلے میں   رکاوٹوں کو کم کرنا چاہیے ، ایک کھلی عالمی  معیشت کی تعمیر کرنی چاہئے اور  ایک  معقول ، اشتراکی عالمی برادری کی تشکیل کرنی  چاہیے۔

حال ہی میں چینی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں سنٹرل کمیٹی کے پانچویں کل رکنی  اجلاس میں مستقبل کیلئے  چین کی ترقیاتی حکمت عملی کے بارے میں  جو نظریہ پیش کیا گیا ہے اس کے مطابق   جدت ، جامع  ، ماحول دوست ، کھلے پن اور اشتراک کے نئے ترقیاتی تصور کو پوری طرح نافذ کیا جائے گا، اور اعلی معیار کی ترقی کو فروغ دیا جائےگا۔ظاہر ہے کہ چین کی  ترقیاتی منصوبے  میں جدت  بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔

جدت ترقی کی  پہلی قوت محرکہ ہے۔ جدت تیکنیکس اور  ٹیکنالوجی کے شعبے تک محدود نہیں بلکہ نظام ، طریقہ کار  اور  تصورات میں بھی  اس کی اشد ضرورت ہے۔مثلاً "دی بیلٹ اینڈ روڈ" انیشیٹیو سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ چین معاشی عالمگیریت کی مضبوطی سے حمایت کرتا ہے ۔یہ ایک ایسا اہم جدت پر مبنی تصور اور منصوبہ ہے جو عالمی تجارت کے لئے مددگار ہے۔ عالمی صنعتی چین کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو اس اینیشیٹیو سے  چین اور  متعلقہ ممالک کے مابین فاصلے کو کم کیا گیا ہے ، اور باہمی تجارت کو مزید آسان اور آزاد  بنایا گیا ہے۔ زیادہ سے زیادہ غیر ملکی کمپنیوں کو چین کی معاشی ترقی میں شامل  کرنے کے لئے مدعو کیا گیا ہے۔ حالیہ برسوں میں چین کے مختلف شعبوں میں کھلے پن کے  اقدامات نے مزید غیر ملکی کمپنیوں کو چینی مارکیٹ میں داخل   ہونے کا موقع فراہم کیا  ہے  ،  جنہیں جدید  خدمات  اور ترقی کے زیادہ  مواقع حاصل ہیں ۔

معاشی عالمگیریت زمانے  کا ایک  رجحان ہے۔ اس وقت کچھ ممالک میں پاپولزم اور تحفظ پسندی عروج پر ہیں اور معاشی عالمگیریت  کو  نئے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ ایسے میں  کثیرالجہتی پر قائم رہنا ،عالمی تعاون کو بڑھانا اور  جدت پر مبنی ترقی کو فروغ دینا ہی  صحیح راستہ ہے۔ چین اس سلسلے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا اور  تاریخ کا  بھی یہی انتخاب ثابت ہوگا۔