ڈیلیوری پیکجز کی تعداد میں اضافہ ، چینی معیشت کی صحت مند ترقی کا مظہر ، سی آر آئی اردو کا تبصرہ

2020-11-18 15:41:20
شیئر:

چین کے قومی  پوسٹ بیورو  کے حالیہ دنوں جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق اس سال چین میں ابھی تک  ستر ارب  سے زائد پیکجوں کی ترسیل کی گئی ہے۔  بیورو کے مطابق گزشتہ سال یہ تعداد تریسٹھ  اعشاریہ پانچ دو ارب رہی، جو ایک نیا سالانہ ریکارڈ ہے  ۔

 بیورو کے  مطابق سال کے آخر تک یہ تعداد اسی ارب ہوجائے گی۔ ااس سال کے آغاز میں کووڈ۔۱۹ کی وبا پھیلنے کے بعد پابندیوں  کی وجہ سے ایکسپریس کی ترسیل میں اضافہ ہواہےچین کے سب سے بڑے شاپنگ فیسٹیول ڈبل الیون کے موقع پر کی گئی خریداری کے دوران بھی ایکسپر س ڈیلیوری میں اضافہ ہوا ہے۔ یکم نومبر سے گیارہ نومبر تک چارارب پیکیجز کی ترسیل کی گئی  اور صرف ۱۱ نومبرکے دن چھ سو پچھتر ملین پیکجز کی ڈیلیوری ہوئی جس میں سال بہ سال کے حساب سے چھبس فیصد کاا ضافہ ہوا ہے۔

چینی معاشرہ جدید خطوط پر استوار ہوچکاہے جس میں مواصلات کا  موثر نظام ، ڈیجیٹلائزیشن ، انٹرنیٹ کی تیز سروس اور جد ید گیجٹس جیسے موبائل فون  اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ جس کی وجہ سے چین کو کافی فائدے ہیں۔ چین کی خوبی یہ ہے کہ یہ  جدید دنیا کی سہہولیات اور سائنس و ٹیکنالوجی کے ثمرات  فوری طور پر  عام لوگوں تک پہنچاتاہے ۔ چینی عوام بھی اپنے مزاج میں جدت پسند اور انوویٹیو ہیں ۔لہذا  وہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے ثمرات  اپنی طرز زندگی میں شا مل کرلیتےہیں ،جس کی وجہ سے زند گی انتہائی باسہولت ہوگئی ہے۔چینی طرز زندگی کی ایک اہم  حقیقت آن لائن  شاپنگ ہے ۔ چین دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں سب سے زیاد ہ آن لائن شاپنگ کی جاتی ہے ۔

آن لائن شاپنگ کی وجہ سے لوگوں کا کافی وقت بچ جاتاہے جس کو وہ دوسری مفید سرگرمیوں میں استعمال کرتے ہیں۔ اس مقصد کیلیے چین کے اندر ایک زبردست اور انتہائی کارآمد اور تیز رفتار نظام تشکیل پا چکا ہے جس سے لاتعداد لوگوں کو روزگار بھی  ملا ہے ۔

اس نظام کا سب سے بڑا فائدہ کووڈ ۔۱۹ کے دنوں میں سامنے آیا  ہے کیونکہ کووڈ ۔۱۹ کی وجہ سے لاک ڈاون کے نتیجے میں زیادہ تر سرگرمیاں محدود کی گئیں، بازاروں اور مارکیٹوں کو بند کیا گیا۔ ریستوران اور ہوٹل  بند ہوئے ۔ صرف روزمرہ کی اشیا ضروریہ  کیلئے مخصو ص د کانیں کھلی رکھنے کی اجازت دی گئی ۔ ایسے میں آن لائن شاپنگ کا نظام اور پیکیجز کی صورت میں ترسیل ہی واحد ذریعہ رہ گیا ۔ ان دنوں یہ ایک نعمت سے کم نہیں تھی ۔ چین کی ایک ارب  چالیس کروڑ آبادی تک اشیا کی ترسیل میں اس  نظام نے اہم کردار ادا کیا اور اس کی وجہ سے   اشیا کی فراہمی  بھی بطریق احسن اور روانی کے ساتھ جاری رہی  اور زندگی کی گاڑی ہموراری کے ساتھ چلتی رہی ۔

پیکجز کا ایک بڑا حصہ آن لائن خریداری سے تعلق رکھتاہے ۔ اس سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے  کہ  کووڈ- ۱۹ کے باوجود لوگوں کی قوت خرید برقرار رہی ہے اور اس عمل نے اقتصادی پہیہ چلانے میں بھی اہم کردار ادا کیا  ہےجس کی وجہ سے کووڈ۔۱۹ کے  باوجود اور سخت لاک ڈاون کے باوجود  چین کی معیشت دنیا کے دوسرے ممالک کی نسبت بہت بہتر رہی ہے ۔ عالمی اداروں کے مطابق  چین دنیا کی واحد معیشت ہے جس  کی نمو مثبت میں آگئی ہے۔

بڑی تعداد میں پیکیجز کی ترسیل  سے اس  امر  کا اظہار ہوتا ہے کہ زندگی رواں دواں ہے  ۔ چینی نظام نے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا کہ مشکلات کے باوجود  کاروبار  زندگی کو  بخوبی  چلایا جاسکتاہے ، اتنے  لمبے عرصے کیلئے اور اتنے بڑے پیمانے پر لاک ڈاون کے باوجود  لوگوں تک اشیا  پہنچائی جاسکتی ہیں۔ وقت  چینی نظام کی خوبیاں ثابت کررہاہے اور یہ ایک شاندار پہلوہے کہ کس طرح  چینی نظام  نے معیشت اور لوگوں کی سماجی زندگی سے متعلق گردش کو  مضبوط اور ہم آہنگ کیاہے۔     

ڈیلیوری پیکجز  کی تعداد میں اضافہ ، چینی معیشت کی صحت مند ترقی کا مظہر ، سی آر آئی اردو کا تبصرہ