جی ٹونٹی کی پندرہویں سمٹ اکیس تاریخ کو ویڈیو لنک کے ذریعے منعقد ہوئی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پھنگ نے وبا کےبعد کے دور میں عالمی گورننس اور دیگر شعبوں میں جی ٹونٹی کے قائدانہ کردار سمیت دیگر امور کے حوالے سے چین کے موقف کی وضاحت کی اور اہم تجاویز پیش کیں۔بارہ برس قبل ، عالمی اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لئے جی 20 رہنماؤں کے اجلاس کا لائحہ عمل تشکیل دیا گیا تھا۔ گزشتہ 12 برسوں کے دوران ، یہ میکانزم بتدریج بحران سے نمٹنے سے لے کر اب عالمی گورننس تک ، ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے۔اس وقت ، کووڈ-۱۹ کی وبا دنیا بھر میں پھیل رہی ہے جو دو ہزار آٹھ کے بین الاقوامی مالیاتی بحران کی نسبت زیادہ تباہ کن ہے ۔ اس صورتحال میں نہ صرف وبائی بحران کا فوری حل جی ٹونٹی کی اہم ذمہ داری ہے ، بلکہ جی ٹونٹی کو عالمی گورننس میں بہتری ، مارکیٹ میں اعتماد سازی، اور لوگوں کو امید کا پیغام دینے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے۔چینی صدر شی جن پھنگ کی موجودہ بحران سے نمٹنے سے متعلق تجاویز کا کئی ممالک کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے جی ٹونٹی پر زور دیا کہ وہ ترقی پذیر ممالک کی حمایت کے لئے مزید اقدامات کرے ۔سعودی عرب کے شاہ سلمان نے کہا کہ وبا ئی صورتحال کے دوران عالمی گورننس میں سامنے آنی والی خامیوں کو حل کیا جانا چاہیے اور صحت عامہ اور روزگار کا بھرپور تحفظ کیا جائے۔ دنیا بھر کے عوام نے دیکھا ہے کہ وبا کے دوران ، چند ممالک "سیاسی وائرس" پھیلانے میں مصروف رہے ہیں ، ان ممالک نے انسداد وبا کی عالمی جنگ میں اقوام متحدہ اور اس کی تنظیموں کے رہنما کردار کو مسترد کیا ہے، اور یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کو ہوا دی جس کے نتیجے میں عالمی صورتحال مزید پیچیدہ ہوئی ہے۔ صدر شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔ کہا جاسکتا ہے کہ اس وقت عالمی سطح پر سیاسی و اقتصادی نظام کو درپیش مسائل کے تناظر میں ،صدر شی جن پھنگ کا وژن وبا کے بعد کے دور میں جی 20 کے اہم کردار کو بروئے کار لانے کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔پوسٹ کووڈ۔۱۹ دور میں ، عالمی امن کے معمار ، عالمی ترقی کے معاون ، اور بین الاقوامی نظام کےمحافظ" کی حیثیت سے ،چین تمام ممالک کے ساتھ مل کر بہتر عالمی گورننس کے نظام کی تعمیر کے لئے کوشش جاری رکھے گا۔ جیسا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئتریس نے تبصرہ کیا کہ: غیر یقینی صورتحال سے دوچار دنیا میں ، چین کثیرالجہتی کو مضبوطی سے برقرار رکھے ہوئے ہے، چین عدل و انصاف کا داعی ہے اور دنیا کو یقین ، اعتماد اور امید کا پیغام دیتا ہے۔