" فہم چین عالمی کانفرنس "بائیس تاریخ کو چین کے شہر گوانگ جو میں اختتام پزیر ہوئی ۔ چین کو سمجھنے کی ایک کلید چین کی معیشت کو سمجھنا ہے۔ چین کے تیرہویں پنج سالہ منصوبے کے دوران مختلف شعبہ جات میں نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئیں ۔ حال ہی میں اختتام پزیر ہوئی چینی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں مرکزی کمیٹی کے پانچویں کل رکنی اجلاس میں چین کے " چودہویں پانچ سالہ منصوبے " کے دور میں ترقی کی جامع منصوبہ بندی کی گئی ۔ جس کے مطابق اس عرصے میں چین کی معیشت کی اعلیٰ معیاری ترقی ہو گی ۔
اس وقت نوول کورونا وائرس کی وبا نے عالمی معیشت کو ایک بہت بڑا دھچکا پہنچایا ہے ، ایسی صورتحال میں چین بیرونی دنیا کے لئے اپنے دروازے کھولنے کی راہ پر قائم رہا ہے اور عالمی معیشت کے ساتھ گہرائیوں سے وابستہ ہے ۔ اس لیے عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ چین عالمی معاشی نمو اور جدت کا بنیادی انجن بنتا جارہا ہے اور عالمی معیشت کی بحالی کے لیے اہم کردار ادا کرے گا ۔
چین کے قومی محکمہ شماریات کے مطابق رواں سال چینی معیشت کی شرح نمو میں پہلی سہ ماہی میں پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلےمیں 6.8 فیصد کی کمی واقع ہوئی لیکن دوسری سہ ماہی میں اس میں 3.2 فیصد کا اضافہ ہوا اور تیسری سہ ماہی میں 4.9 فیصد کی مستحکم نمو برقرار رہی ، جس میں " V کی شکل میں بازیافت" دکھائی گئی ہے ۔اور آئی ایم ایف کے مطابق 2020 میں چین دنیا میں واحد بڑی معیشت ہوگی جس سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ مثبت انداز میں ترقی کرے گی۔
چین کی مینوفیکچرنگ اور سروس انڈسٹری کی سرگرمیاں مسلسل آٹھ مہینوں سےترقی کر رہی ہیں۔ اور یہ تازہ ترین ثبوت ہے جو حکومت کے ترقیاتی اقدامات کے ذریعے معیشت کی بحالی کا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ اس سال 11 نومبر " ڈبل الیون شاپنگ فیسٹیول" کے دوران غیر معمولی فروخت کی کارکردگی نے چین کی کھپت کی صلاحیت کو بھی واضح طورپر ظاہر کیا ہے۔
چین نوول کورونا وائرس کی وبا کے خلاف موثر اقدامات اختیار کرتے ہوئے اپنے ملک کی معاشی و معاشرتی صورت حال کو معمول پر واپس لایا ہے اور اس کے مستقل اور طویل مدتی معاشی نمو کو برقرار رکھنے والے بنیادی اصولوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے نیز چین میں مستحکم معاشی کارکردگی کو برقرار رکھنے کی صلاحیت اور اعتما د موجود ہے۔
فہم چین عالمی کانفرنس میں شریک نمائندوں کاعمومی خیال یہ ہے کہ عالمگیریت کو فی الحال بڑے چیلنجز کا سامنا ہے اور دنیا ایک بہتر اور آزادانہ بین الاقوامی معاشی نظام کا مطالبہ کرتی ہے۔
بلغاریہ کے سابق صدر روزن پلوینالیئف نے کہا کہ چین انتہائی موثر اقدامات سے وبا کے پھیلاؤ کو روکنے میں کامیاب ہوگیا ہے اور اس نے "ناقابل تصور " معاشی بحالی حاصل کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ "اس وبا کے بعد ، عالمی معیشت کو ایک نیا توازن حاصل ہو گا ، اور چین اس میں اہم قائدانہ کردار ادا کرے گا۔"
لوگوں کو حقیقی معنوں میں یہ اعتماد ہے کہ آئندہ پانچ سالوں میں ، جدت طرازی ، گھریلو طلب میں توسیع ، اعلیٰ معیار کی ترقی اور اعلیٰ سطح کے کھلے پن کے ذریعے چین دنیا کو مزید ترقی کے مواقع فراہم کرے گا اور دنیا کے لئے مشترکہ خوشحالی لائے گا۔