سترہ سے بائیس نومبر تک ، چینی صدر شی جن پھنگ نے برکس رہنماؤں کے 12 ویں اجلاس ، اپیک رہنماؤں کے 27 ویں غیر رسمی اجلاس اور جی 20 رہنماوں کے15 ویں اجلاس میں شرکت کی اور اہم خطاب کئے۔صدر شی کی تقاریر میں دنیا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے حوالے سے دور اندیشی اور انسانیت کے مستقبل کے لئے ذمہ دارانہ رویوں سے متعلق ایک بڑے ملک کے رہنما کی گہری بصیرت کی بھرپور عکاسی ہوئی ہے جسے عالمی برادری نے وسیع پیمانے پر سراہا ہے۔
صدر شی جن پھنگ نے مذکورہ عالمی اجلاسوں میں زور دیا کہ برکس ممالک کو اقوام متحدہ کی قیادت میں بین الاقوامی نظام کا تحفظ کرنا چاہیے ، یکطرفہ پابندیوں اور " لامحدود دائرہ اختیار" کی مخالفت کرنی چاہیے ، مزید مساوی اور متوازن عالمی ترقیاتی شراکت داری کی تعمیر کو فروغ دینا چاہیے ۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایشیاء پیسیفک خطے میں ہم نصیب معاشرے کی تعمیر اور وبا کے بعد کے دور میں جی ٹونٹی کے قائدانہ کردار کو مزید تقویت دینے پر بھی زور دیا ۔چینی صدر کی سلسلہ وار تجاویز نہ صرف ان تین اہم گورننس پلیٹ فارمز کی تاریخی اہمیت ظاہر کرتی ہیں بلکہ وبا کے بعد کے دور میں بین الاقوامی نظم و نسق کی تشکیل کی سمت بھی واضح کرتی ہیں۔
ایک ایسا چین، جو ترقی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے ، کثیرالجہتی پر عمل پیرا ہے اور باہمی سودمند تعاون پر کاربند ہے ، عالمی سطح پر گورننس کے اہم نظام کی بہتری اور ترقی کو آگے بڑھائے گا ، مشاورت اور اشتراک کے اہداف کی جانب مضبوطی سے آگے بڑھے گا ، اور بنی نوع انسان کے اہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں نمایاں کردار ادا کرتا رہےگا۔