چین کی آخری نو کاؤنٹیز میں غربت کے خاتمے کے ساتھ ہی ملک بھر کی تمام832 غریب کاؤنٹیز غربت کی فہرست سے خارج ہوگئیں۔دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے لیے یہ کامیابی ،عالمی سطح پر انسداد غربت کے حوالے سے حاصل کردہ اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔
یہ تمام نو کاؤنٹیز ،صوبہ گوئی جو کے جنوب مغربی پہاڑی علاقے میں واقع ہیں۔ صوبہ گوئی جو گزشتہ ایک عرصے تک غربت کے اعتبار سے چین کا سب سے بڑا صوبہ تھا اور یہ نو کاونٹیز 2019 کے آخر میں ملکی سطح پر غربت سے سب سے شدید متاثرہ 52کاؤنٹیوں کی فہرست میں شامل تھیں۔ ایک ہفتے قبل سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے اور صوبہ یون نان سمیت چھ صوبائی یونٹس کی مقامی حکومتوں نے کل 43 کاؤنٹیوں کو غربت سے پاک کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ اور چودہ نومبر تک چین کے سترہ صوبائی یونٹوں کی تمام کاونٹیز کو غربت سے نکال دیا گیا ہے ۔
اس وقت پورے چین کی تمام تر کاونٹیز کا غربت سے نجات پانا اس بات کا ثبوت ہے کہ چین نے انتہائی غربت کے خاتمے کی راہ میں ایک اور اہم پیش رفت کی ہے ۔ یہ ناصرف چینی عوام کےاس خواب کی تکمیل ہے جو ہزاروں سالوں سے، نسل در نسل وہ اپنی آنکھوں میں سجائے ہوئےتھے بلکہ یہ چودہ کروڑ آبادی والے ایک بڑے ملک کی قیادت کرنے والی چینی کمیونسٹ پارٹی کا شاندار اور عظیم مقصد بھی ہے ۔
انتہائی غربت کی فہرست میں شامل حتمی 52 کاونٹیوں کا غربت سے نجات پانے کا عمل سخت قدرتی حالات و جغرافیائی ماحول کی وجہ سے پہلے ہی بے حد مشکل تھا اور غیر معمولی بات یہ ہے کہ اچانک پھوٹنے والی نوول کورونا وائرس کی وبا جو پوری دنیا میں پھیلی ، اس نے لامحالہ چینی معیشت کو بھی متاثر کیا ۔ اس طرح رواں سال کے اختتام تک چین میں غربت کے خاتمے اور ایک جامع اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تعمیر کی تکمیل کے حوالے سے مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ۔
یاد رہے کہ چین میں سن انیس سو ستر کی دہائی کے اواخر میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی کے نفاذ کے بعد سے ، چین نے ستر کروڑ سے زائد افراد کو غربت سے نجات دلائی ، جس سے انسانی ترقی کی تاریخ میں ایک تسلیم شدہ ، غیر معمولی معجزہ رونما ہوا ہے ۔ اس کے نتیجے میں چین اقوام متحدہ کی جانب سے پیش کردہ " ۲۰۳۰ کے پائیدار ترقی کے ایجنڈے " میں طے کردہ غربت کے خاتمے کے ہدف کو دس سال پہلے پورا کرے گا ۔اور عالمی غربت میں کمی کے لیے چین سب سے بڑا حصے دار بن گیا ہے۔
غربت کے خاتمے کے اصول کے تحت بنائے گئے اہداف کے مطابق ، چین بھر کے علاقوں نے مقامی حالات کے مطابق روزگار کے مواقع اور لوگوں کی آمدنی میں اضافے کے لیے مختلف شعبوں کو ترقی دینے کی کوشش کی ۔ اس کے علاوہ انسانی زندگی کے لیے سخت نا موافق اور غیر مناسب رہائشی علاقوں سے لوگوں کی بہتر جغرافیائی و موسمی صورتِ حال والے علاقوں میں منتقلی سمیت دیگر موثر اقدامات اختیار کیے گئے ۔قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ مختلف اداروں اور دوسرے علاقوں نے کسی پسماندہ کاونٹی کے ساتھ جوڑ بناتے ہوئے یا اسے ساتھی بناتے ہوئے خصوصی امدادی منصوبوں میں حصہ لیا۔ اور اس کے عمدہ نتائج حاصل ہوئے ہیں ۔
غربت میں کمی کا حصول انسانی حقوق کے تحفظ اور ترقی کے لیے چین کی عملی کوششوں کا ٹھوس ثبوت ہے ۔ کیونکہ چین میں خاص طور پر نسلی اقلیتی علاقوں میں لوگ بہتری کے بنیادی ڈھانچے ، رہائش کے لیے سازگار ماحول اور حالات ، تعلیم اور طبی نگہداشت کی خدمات کے ساتھ مستحکم حق بقا اور معیا زندگی میں بہتری سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
رواں سال پھیلنے والی وبا ایک مرتبہ پھر دنیا بھر میں لوگوں کو غربت کی جانب دحکیل رہی ہے ۔ چین کی جانب سے حاصل کردہ حوصلہ افزا نتائج ، وبا کو شکست دینے ، غربت کے خاتمے اور انسان کے لیے امن و خوشحالی کا حامل مستقبل تخلیق کرنے کی ترغیب دیتے ہیں ۔ چین دوسرے ممالک کے ساتھ غربت کی کمی کے شعبے میں اپنے تجربات بانٹنےاور اپنا کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے تاکہ پوری دنیا مشترکہ طور پر ترقی کر سکے ۔