حال ہی میں ،چین کے جنوبی شہر گوانگ جو میں "انڈرسٹینڈنگ چائنا 2020 " بین الاقوامی کانفرنس اختتام پذیر ہوئی۔ اس کانفرنس میں " چین کے جدید سفر کی راہ اور انسانیت کے ہم نصیب معاشرے" کے موضوع پر شرکاء نے گہرائی سے تبادلہ خیال کیا۔ سابق برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے ویڈیو لنک کےذریعے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عالمگیریت مخالف رحجان کے تناظر میں کہا کہ میں چینی صدر کے اس نظریے سے اتفاق کرتا ہوں کہ ممالک کے مابین مشترکہ مفادات کی جستجو کی جائے اور عالمی سیاسی اور معاشی تبدیلیوں کے تناظر میں بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دیا جائے۔
حالیہ برسوں میں ، چند امریکی سیاستدان یکطرفہ پسندی اور تجارتی بالادستی میں مصروف ہیں ، جس سے عالمی معیشت کو درپیش خطرات اور ترقی کی غیر یقینی صورتحال میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔ایسے رویوں سے عالمی نظم و نسق کے نظام کو چیلنجوں کا سامنا ہے۔ متعدد بحرانوں کا سامنا کرنے کے باوجود امن اور ترقی کے دھارے نہیں بدلے ہیں اور دنیا میں ملٹی پولرائزیشن اور معاشی عالمگیریت کے رجحان کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے۔ کثیرالجہتی اور آزادانہ تجارت بین الاقوامی برادری کے مشترکہ مفادات کے مطابق ہے۔ اس سلسلے میں ، چین کی ثابت قدمی اور ذمہ دارانہ رویے نے عالمی برادری سے نمایاں تحسین وصول کی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اگلے 10 سالوں میں چین کی مجموعی درآمدات دو سو بیس کھرب امریکی ڈالرز سے تجاوز کر جائیں گی۔ چین اپنی 1.4 بلین آبادی کی مقامی طلب کو مزید فروغ دے رہا ہے اور ملکی اور بین الاقوامی دوہری گردش کا نظام قائم کر رہا ہے۔ جیسا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل ولادیمیر نوروف نے "انڈرسٹینڈنگ چائنا " کانفرنس میں وضاحت کی ہے کہ چین باہمی سودمند تعاون کے نظریے کےتحت اپنے کھلے پن کو مزید وسعت دے رہا ہے ۔چین کی ترقی پوری انسانیت کے لئے ثمرات لائے گی۔