چوبیس نومبر کو پاکستان میں متعین چینی سفیر نونگ رونگ کا ایک مضمون اردو روزنامہ جنگ اور انگریزی روزنامے ڈان سمیت پاکستان کے دیگر اہم اخبارات میں شائع ہوا جس میں نشاندہی کی گئی ہے کہ آنے والے پانچ برسوں میں چین-پاک تعاون کو سنہرے مواقع میسر آئیں گے۔اسی دن، چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے چین کے بارہویں سرمایہ کاری تعاون میلے کے موقع پر کہا کہ پاکستان ، چینی کمپنیوں سمیت غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیےپر امید ہے ،تاکہ وہ پاکستان کی معاشی ترقی کو فروغ دے سکیں۔چین میں چودہویں پانچ سالہ منصوبہ بندی پر عمل درآمد اگلے سال سےشروع ہوگا جس کے مطابق اندرونی و بیرونی گردش کو یکساں طور پر آگے بڑھایا جائے گا اور کھلے پن کے معیار کو بہتر کرتے ہوئے اسے مزید فروغ دیا جائے گا۔اس تناظر میں دیکھیں تو چین-پاک تعاون کو بلاشبہ مزید وسیع مواقع مل جائیں گے۔
کووڈ-۱۹ وبا کے باوجود، سی پیک منصوبے بے حد مشکلات سے نپٹتے ہوئے مسلسل تکمیل کی جانب بڑھ رہے ہیں ۔وبا کے دوران سی پیک منصوبوں پہ کام کرنے والے عملے کو چین سے پاکستان تک لانے کے لیے چینی کمپنیوں نے کئی چارٹر پروازوں کا انتظام کیا اور سخت حفاظتی تدابیر اختیار کرتے ہوئے تعمیراتی کام جاری رہا۔اسی طرح انتھک کوششوں کے باعث رواں سال سی پیک کے کئی منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ، جن میں لاہور کی اورنج لائن ٹرین، مٹیاری لاہور ٹراسمیشن لائن منصوبہ ،ڈی آئی خان موٹر وے پر تعمیراتی کام کی شروعات وغیرہ شامل ہیں۔
رواں سال وبائی صورتحال کے باوجود،چین نے کھلے پن کو وسعت دینے کے سلسلہ وار اقدامات اختیار کیے ہیں۔ چین نے مختلف علاقوں میں اکیس آزاد آزمائشی تجارتی زونز قائم کیے ہیں جہاں مختلف شعبوں کو ترجیح دی جائے گی ۔مثال کے طور پر بیجنگ آزاد آزمائشی تجارتی زون میں خدمات کی سروس پر زیادہ توجہ دی جائے گی اور اس کے تحت رواں سال اکتوبر میں پاکستان کے حبیب بینک نے بیجنگ میں اپنی ایک شاخ کھول دی ہے ۔یہ چین میں حبیب بینک کی دوسری شاخ ہے جو مالیاتی شعبے میں سی پیک کی سرمایہ کاری کے لیے معاونت فراہم کرے گی۔ دوسرا یہ ہے کہ وبائی صورتحال کے باوجود چین میں تجارت یا سرمایہ کاری کے حوالے سے مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے ،جن میں عالمی درآمدی ایکسپو ،سرمایہ کاری کو فروغ دینے والے خصوصی میلے اور تجارتی میلے وغیرہ شامل ہیں۔ان سرگرمیوں سے چین-پاک تعاون کو مزید فروغ ملاہے۔ اعدادوشمار سے ظاہر ہے کہ رواں سال پاکستان میں آنے والے سرمایے کی مالیت گذشتہ سال سے کہیں بہتر ہے جن میں سب سے زیادہ سرمایہ چین سے آیا ہے۔گذشتہ کئی برسوں سے چین ،پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری کی خدمات فراہم کرنے میں سر فہرست ہے اور پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بھی ہے۔اس کے علاوہ، اندرونی و بیرونی گردش کی اقتصادی ترقیاتی اسٹریٹجی اور مغربی ترقیاتی منصوبے پر عمل داری کے تحت چین کے اندرمختلف علاقوں کی ترقی میں توازن کو بہتر بنایا جائے گا ،جس سے سنکیانگ سمیت چین کے مغربی علاقوں کو ترقی کے بہتر مواقع ملیں گے اوراس سے بلاشبہ ،چین-پاک اقتصادی راہداری کو وسیع مواقع بھی ملیں گے۔
آنے والے پانچ برسوں میں چین کھلے پن ، تعاون،اتحاد اور جیت-جیت کے تصورات پر ثابت قدم رہے گا،اندرونی و بیرونی مارکیٹ کی انٹرکنیکشن اور وسائل کے اشتراک کی استعدادکار کو بڑھایا جائے گا۔چینی سفیر نونگ رونگ کے مطابق، چین-پاک تعاون کو چار پہلوؤں سے مواقع ملیں گے جن میں ترقیاتی حکمت عملی کا ملاپ،"دی بیلٹ اینڈ روڈ"سے وابستہ تعاون،چین تک برآمدات اور غربت میں کمی شامل ہیں ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں چین کی تمام تر ۸۳۲ غریب کاؤنٹیوں کو غربت سے نجات دلائی گئی ہے ۔اس دوران چین نے غربا کی مدد کے لیے بے حد تجربات حاصل کیے ہیں اور اس ضمن میں پاکستان کے ساتھ تعاون کےوسیع امکانات ہیں ۔
چین-پاک اقتصادی راہداری دی بیلٹ اینڈ روڈ کا مثالی منصوبہ ہے جو عالمی و علاقائی تعاون کا کامیاب نمونہ بھی ہے۔رواں سال آر سی ای پی پر ہونے والے دستخط اس بات کا اظہار ہیں کہ اقتصادی عالمگیریت اور علاقائی ترقی کا عمل زمانے کے تقاضوں کے مطابق ہے۔ بڑی تبدیلیوں سے نئے آغاز کی تلاش کی جائے اور سنگین بحران میں تازہ مواقعوں کی پرورش کی جائے، اسی تصور کے ساتھ آنے والے برسوں میں چین-پاک تعاون کی وسیع گنجائش اور سنہرے مواقع کی بھرپور نگہداشت کی جانی چاہیئے۔