واشنگٹن پوسٹ کی اطلاع کے مطابق واشنگٹن میں متعدد شاپنگ سینٹرز میں " بلیک فرائڈے " کے موقع پر صارفین کی تعداد بہت کم رہی ۔ اس کی براہ راست وجہ دوبارہ خراب ہوتی وبائی صورتحال ہے ۔ پریشان کن بات یہ ہے کہ لوگوں کی قوت خرید بڑی حد تک کمزور ہوگئی ہے ۔ " بلیک فرائڈے " سےدو دن پہلے ، امریکی محکمہ محنت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ، 21 نومبر تک امریکہ میں پہلی بار بے روزگاری کے فوائد حاصل کرنے والے افراد کی تعداد گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں تیس ہزار سے بڑھ کر 778،000 ہوگئی ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نوول کورونا وائرس کی وبا کے اثرات وسیع پیمانے پر پھیل رہے ہیں ۔ نجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ بے روز گاری سے امریکہ کی معیشت کو مزید نقصان پہنچےگا ۔ نجی اخراجات کا حصہ امریکی جی ڈی پی میں تقریبا 70 فیصد بنتا ہے ۔ تاہم اس وبا کی بار بار آتی لہروں سے صارفین کے اعتماد کو دھچکا لگ رہا ہے ۔ پچھلے چھ مہینوں پر نظر ڈالیں ، تو موجودہ امریکی انتظامیہ نے سیاسی مفادات کو لوگوں کی زندگیوں سے بالاتر رکھا ہے ، غیر سائنسی اور غیر پیشہ ورانہ اقدامات اختیار کئے گئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں "منفی اثرات" سامنے آرہے ہیں۔ معاشی بحالی کمزور ہے ، بڑی تعداد میں کمپنیاں بند ہیں ، بے روزگاری کی شرح بہت زیادہ ہے ، اور امیر اور غریب کے درمیان فرق بڑھتا جارہا ہے ، وغیرہ وغیرہ ۔ اس کے تناظر میں عام امریکی شہری اور خاص طور پر کم آمدنی والے افراد سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ امریکی معیشت کو وبا کے منفی سائے میں ہی نئے سال میں داخل ہونا ہے۔