وائرس کے خلاف ویکسین تو آگئی ، تاہم دنیا کو درپیش بڑے چیلنجز کا حل عالمی تعاون کا متقاضی ہے۔ سی آر آئی اردو کا تبصرہ

2020-12-04 14:47:15
شیئر:

وائرس   کے خلاف ویکسین  تو آگئی ، تاہم دنیا کو درپیش بڑے چیلنجز کا حل عالمی تعاون کا متقاضی ہے۔ سی آر آئی اردو کا تبصرہ

کووڈ - ۱۹ ویکسین  کے حوالے سے عالمی سطح پر ہونے والی پیش رفت نے دنیا  میں  وبا سے نجات کی ایک امید  جگائی ہے۔ تاہم اس کی ترسیل  اور خاص طور پر ترقی پذیر ممالک  کی اس تک رسائی اور دستیابی ایک اور اہم مسئلہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ویکسین جتنی جلد تیار کی گئی ہے اس سے پہلے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی اور اس سلسلے میں  عالمی برادری کا اتحاد اور بیشتر ممالک کی جانب سے ذمہ داری کا مظاہرہ اس کی اہم وجہ   ہے۔چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے کووڈ- ۱۹ سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی اجلاس میں اس حوالے سے چین کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ چین  نے ناصرف کووڈ-۱۹ سے  نمٹنے کے لئے "انتہائی جامع اور سخت طریقے" اختیار کیے بلکہ  وبائی امراض پر قابو پانے اور معاشی اور معاشرتی ترقی کومربوط کرنے کا طریقہ کار بھی وضع کیا ہے نیز انسداد وبا سے متعلقہ سامان اور دیگر ضروریات کی فراہمی کے لیے ایک بڑے ذمہ دار ملک کا کردار ادا کیا ہے ۔ تاہم اس بات میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ اس وبا کے معاشرتی اور معاشی اثرات بہت غیر معمولی  اور طویل مدتی ہیں  ۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ویکسین کی تیاری کے بعد بھی برسوں یا عشروں تک جاری رہنے والے وبا کے نقصان کو ختم کرنا بہت مشکل ثابت ہوگا ۔

وبا کے ان اثرات کا تعلق صرف اس وائرس سے نہیں ہے بلکہ بعض ممالک کا انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ بھی  اس وبا کے شدید پھیلاو اور معاشی و معاشرتی بحران کی وجہ بنا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوئتریس نے کچھ ممالک پر الزام لگایا کہ انہوں نے سال کے آغاز  میں عالمی ادارہ صحت کی سفارشات پر عمل نہیں کیا  اور  جب ممالک اپنی مرضی کی سمت  گئے   تو پھر یہ  وائرس ہر سمت  گیا۔ اقوام متحدہ نے انتہائی غربت  کے بڑھنے ، قحط کے خطرے اور آٹھ دہائیوں میں ہونے والی سب سے  بڑی عالمی کساد بازاری" کے امکان کی طرف اشارہ کیاہے۔ یہ اثرات صرف وائرس کی وجہ سے نہیں ہیں بلکہ طویل مدتی عدم مساوات کا نتیجہ ہیں۔ دنیا کو اس مشکل صورت حال سے  بہتری کے پہلو تلاش کرنے ہوں گے ۔ وبا نے عالمی طور پر حکومتی انتظام و انصرام کے کمزور پہلووں کو بے نقاب کیا ہے۔ یہی وقت ہے کہ انسانیت کی خاطر ، اپنے اس مشترکہ گھر کی حفاظت کے لیے تمام ممالک مشترکہ طور  پر صحت کے ایک نظام کے لیے تگ و دو کریں اور غربت ، افلاس، بھوک ، صنفی و نسلی امتیاز  جیسے عناصر کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا  آغاز کرتے ہوئے ہم نصیب اور خوشحال معاشرے کی تعمیرکے لیے آگے بڑھیں  ۔