امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے آٹھ تاریخ کو اپنے بیان میں چین کے ہانگ کانگ قومی سلامتی قانوں سے متعلق بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے چین کی قومی عوامی کانگریس کی مجلس قائمہ کے نائب صدر پر نام نہاد پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ۔ امریکہ کے اس اقدام سے چین کے اعلی ترین قانون ساز ادارے کی معمول کی کارروائیوں کو بد نام کرنے کی کوشش کی گئی ہے، بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سنگیں خلاف ورزی کی گئی ہے، چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی گئی ہے اور چین امریکہ تعلقات کو نہایت نقصان پہنچایاگیا ہے ۔ یہ مطلق سیاسی بالادستی کا رویہ ہے ۔ امریکہ کے اس برے اقدام کے جواب میں ، چین مضبوط جوابی اقدامات اٹھائے گا اور اپنی خودمختاری ، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کا دفاع کرے گا ۔ تبصرے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ملک اپنی قومی سلامتی کے حوالےسے کسی کمزوری کو نظرانداز نہیں کرسکتا، اور نہ ہی اپنے سرکاری عہدیداروں کو قومی سلامتی کے امور سے متعلق"چوری کا دروازہ کھولنے" کی اجازت دے سکتا ہے ۔ چین کی قومی عوامی کانگریس کی مجلس قائمہ نے ہانگ کانگ کی بہتر حکمرانی اور مجرموں کی حوصلہ شکنی کے لیے قومی قوانین اور بین الاقوامی عمومی قواعد کے مطابق ہانگ کانگ قومی سلامتی قانون تیار اور نافذ کیا ۔ اس سے نہ صرف ہانگ کانگ میں موجود فوائد کے تحفظ کو یقینی بنایا گیاہے بلکہ معاشی اور لوگوں کے معیار زندگی سے متعلق بہت سے مسائل کو بھی حل کیا جاے گا ۔ سوال یہ ہے کہ امریکہ کے ایسا کرنے کا مقصد کیا ہے ؟ دراصل ایک طرف یہ امریکی ساستدان چاہتے ہیں کہ ہانگ کانگ کے قومی سلامتی قانون اور ہانگ کانگ میں چینی عوامی کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے متعلقہ فیصلوں کے ہموار نفاذ میں رکاوٹ ڈالی جائے ، اس طرح "ایک ملک ، دو نظام" کے ماڈل کو خراب کرکے چین کی ترقی کو روکا جائے ۔ اور ان کا دوسرا مقصد امریکی نئی حکومت کے لیے چین امریکہ تعلقات کے معمول پر آنے میں رکاوٹ ڈالنا ہے ۔