چینی صدر شی جن پھنگ نے بارہ دسمبر کو کلائمیٹ ایمبیشن سمٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے آئندہ عالمی موسمیاتی انتطام و انصرام کے بارے میں تین نکاتی تجاویز پیش کیں ۔انہوں نے چین میں کاربن کے اخراج میں کمی سمیت کئی نئے اقدامات کا اعلان کیا ۔چینی صدر کی تقریر نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے عالمی رد عمل کے لیے سمت طے کی ہے اور چینی دانش سے اس میں ایک نئی جان ڈال دی ہے ۔ چین موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کےعالمی عمل میں ہمیشہ بے حد سرگرم رہا ہے۔ رواں سال کے آغاز سے ، صدر شی جن پھنگ نے اہم کثیرالجہت مواقع پر سبز ترقیاتی نظریات پیش کیے اور چین کی جانب سے 2060 تک کاربن نیوٹرل کے ہدف کو مکمل کرنے کےمنصوبے کا اعلان کیا ۔ عالمی برادری نے چین کے ان نظریات، اہداف اور ٹھوس اقدامات کی بے حد تعریف کی ہے۔نئے اقدامات کا یہ سلسلہ بین الاقوامی برادری کے سامنے اس امر کا واضح اظہار ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے چین کا دعوی کسی بھی حوالے سے کوئی "بلینک چیک " نہیں، بلکہ یہ ایک واضح "روڈ میپ" ہے۔حال ہی میں ، چائنا میڈیا گروپ کے نامہ نگار کو ایک خصوصی انٹرویو میں ، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریز نے تبصرہ کیا کہ چین نے کاربن نیوٹرل کے ہدف کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ان کا خیال ہے کہ چین کی سمت درست ہے۔ عالمی محکمہ موسمیات کی تنظیم کے سیکریٹری جنرل پیٹری طالاس نے اس بات کی نشاندہی کی کہ "چین نئی توانائی کی ترقی پر توجہ دیتا ہے اور اس کے نمایاں نتائج برآمد ہوئے ہیں جو قابل ستائش ہے۔"در حقیقت ، حالیہ برسوں میں ، سبز ترقی کو چین کی معاشی اور معاشرتی ترقی کے رہنما تصورات میں شامل کیا گیا ہے ۔چین ترقی کے نئے تصور کی روشنی میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے عالمی عمل میں زیادہ اہم کردار ادا کرے گا۔ یہ بات واضح ہے کہ اپنے وعدوں پر عمل کرنے والا چین عالمی موسمیاتی حکمرانی کو فروغ دینے کے لئے سخت محنت کرتا رہے گا ، مزید ممالک کو اس عالمی عمل میں شریک کرے گا اور ایک صاف ستھری اور خوبصورت دنیا کی تعمیر کے مقصد کی طرف ثابت قدمی سے آگے بڑھے گا۔