چینی ویکسین اس وقت پاکستان میں آزمائش کے آخری مراحل میں ہے ۔ رواں سال جب پاکستان میں وبا کا آغاز ہوا تب بھی چین نے پاکستان کو طبی سامان ، حفاظتی لباس اور اس وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے طبی ماہرین بھیجے تھے ۔ ستمبر میں چین کی تیار کردہ ویکسین کے پاکستان میں ٹرائل شروع ہوئے تھے۔کینسینو بائیولوجکس اور بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی کی تیار کردہ ویکسین کے پہلے دو مراحل چین میں مکمل ہوئے جب کہ تیسرے مرحلے کے ٹرائلز کا آغاز روس،سعودی عرب اور پاکستان میں کیا گیا ۔ لاہور کی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ، ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ ان ٹرائلز کےنتائج جنوری میں جاری کیے جائیں گے ۔حکومت چینی ویکسین کے بارے میں بہت پر امیدہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ چینی ویکسین جلد دستیاب ہوجائے گی۔"پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے سابق چیئرمین ، محمد ذکاء الرحمن کے مطابق ویکسین بنانے والے مغربی ممالک پہلے ہی امریکہ اور یورپ میں خوراک فراہم کرنے کے پابند ہیں۔پاکستان کے لئے چین بہترین انتخاب ہے کیونکہ چینی کمپنیوں کو ایسے کوئی احکامات نہیں دیئے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ صحت کے متعلقہ حکام پہلے ہی ویکسین کی تقسیم اور اسے محفوظ کرنے کے انتظامات کر چکے ہیں ۔