مغربی ذرائع ابلاغ کی چینی کمیونسٹ پارٹی کے ممبران کی نام نہاد فہرست ،ایک چین مخالف اسکینڈل ہے۔ سی آر آئی کا تبصرہ

2020-12-16 17:27:57
شیئر:

مغربی ذرائع ابلاغ کی چینی کمیونسٹ پارٹی کے ممبران  کی نام نہاد فہرست ،ایک چین مخالف اسکینڈل ہے۔ سی آر آئی کا تبصرہ

حال ہی میں ، برطانیہ ، آسٹریلیا اور دوسرے مغربی ممالک میں ذرائع ابلاغ اور سیاست دان ایک مضحکہ خیز خبر کو ہوا دے رہے ہیں کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کے تقریبا 1.9 ملین ارکان کی معلومات پر مشتمل ایک دستاویز کی بنیاد پر یہ اندازہ ہے  کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کے ارکان چین میں برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک کے اہم اداروں اور  کاروباری اداروں میں "رسائی حاصل کرچکے ہیں"۔ ان ذرائع کا یہ بھی دعوی ہے کہ "خطرے کی یہ گھنٹی سب سے پہلے امریکہ نے بجائی "۔ تاہم تعجب آمیز بات یہ کہ ان دعووں کے باوجود  انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ ان اداروں میں جاسوسی کی کسی سرگرمی کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ 
کوئی بھی شخص جو  چین سے تھوڑی سی بھی واقفیت رکھتا ہے وہ  چین کی قومی صورتِ حال کے بارے میں جانتا ہے کہ چین ایک سوشلسٹ ملک ہے جس کی سربراہی چینی کمیونسٹ پارٹی کرتی ہے۔ چین میں اس وقت 92 ملین سی سی پی ممبر ان ہیں جو تمام شعبہ ہائے زندگی میں مثالی کردار ادا کرتے ہیں اور اہم خدمات سر انجام دیتے ہیں ۔چین میں غیر ملکی اداروں میں سی سی پی ممبران  کی خدمات حاصل کرنا معمول کی بات ہے۔ غیر ملکی اداروں میں کام کرنے والے سی سی پی ممبران نے ملازمین کی حیثیت سے اپنے فرائض سرانجام دیئے ہیں۔مزید یہ کہ خود مغربی ذرائع ابلاغ بھی یہ بات  تسلیم کر رہے ہیں  کہ فی الحال اس بات کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ غیر ملکی اداروں اور کمپنیوں کو جاسوسی کی سرگرمیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 
لوگوں نے دیکھا ہے کہ حالیہ دنوں  ، امریکی وزارت خارجہ نے  امریکہ میں سی سی پی کے ممبران اور ان کے قریبی اہلِ خانہ پرسفر ی پابندی عائد کی۔اس سے قبل  ، امریکی سیکریٹری  آف اسٹیٹ مائیک پومپیو  نے اپنی تقریر میں سی سی پی پر گھناونے الزامات لگائے ، اور اب مغربی ذرائع ابلاغ اور سیاستدان سی سی پی ممبران کی  نام نہاد فہرست کو ہوا دے رہے ہیں۔ظاہر ہے کہ مغرب میں چین مخالف عنصر نظریاتی تصادم کو بھڑکانے کے لیے  کام کر رہے ہیں اور وہ  بین الاقوامی برادری میں چین کو مزید بدنام کرنے کے لئے چین کو "جاسوس" ثابت کرنے  کی سازشیں کر رہے ہیں ، چین پر دباؤ بڑھانےکا بہانہ بنا رہے ہیں ، اور نئی  امریکی حکومت کی  چین کے حوالے سے پالیسی پر اثر انداز ہونے اور  چین اور امریکہ تصادم کروانے  میں مصروف ہیں۔ اس طرح کے نظریاتی تعصب اور سرد جنگ کی ذہنیت  سے  لوگوں کو اندیشہ ہے کہ کہیں "میکارتھی ازم" دوبارہ زندہ نہ ہو جائے  ، اس بارے میں  بین الاقوامی برادری کو بے حد  چوکس اور محتاط رہنا چاہیے۔