ہوتان میں میرے ساتھ چلتے لکڑی کے فریم

2020-12-18 17:15:26
شیئر:

ہوتان میں میرے ساتھ چلتے لکڑی کے فریم

خزاں گزر چکی ہے۔ یہاں اب جاڑے نے اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں۔ پنجے کیا گاڑے ہیں بلکہ اچھے خاصے دانت دکھا رہا ہے۔ ہم ہوتان ائرپورٹ سے باہر نکلے تو سٹرک کے دونوں کناروں پر موجود ٹنڈ منڈ درختوں کی قطاروں نے ہمارا استقبال کیا۔ درختوں کی پہلی قطار کے عین پیچھے لکڑی کے نیم مخروطی فریم موجود تھے۔ یہ فریم اپنی لمبائی میں سڑک کی لمبائی کو چیلنج کرتے ہوئے دکھائی دئیے۔ہم  تقریباً 12 گھنٹے سے سفر میں تھے لہذا اپنی ساتھی نورین صاحبہ کی تھکن کا احساس کرتے ہوئے ان لکڑی کے فریموں کے بارے میں کوئی سوال نہ کیا۔لیکن اگر کوئی پیچھے ہی پڑ جائے تو پھر بات کرنا مجبوری بن جاتی ہے۔ ہوا یوں کہ جیسے ہی ہماری گاڑی ہوٹل کی عمارت میں داخل ہوئی یہ لکڑی کے فریم یہاں بھی آدھمکے۔ لیکن یہاں تو یہ پوری چھت کی شکل میں آئے اب ایک سوال تو بنتا تھا۔

ہوتان میں میرے ساتھ چلتے لکڑی کے فریم

ائرپورٹ سے ہوٹل پہنچنے تک شام کے سائے گہرے ہو چکے تھے اور ہوٹل کی اندرونی سڑک پر موجود لکڑی کی اس فریم نما چھت پر برقی قمقمے لگائے گئے تھے جو بہت بھلے معلوم ہو رہے تھے۔ ہم گاڑی سے باہر نکلے تو سرد ہوا کے تیز جھونکوں نے ہمارا استقبال کیا، میرا دھیان چونکہ لکڑی کے ان فریموں میں اٹکا ہوا تھا لہذا ہو اکو کوئی لفٹ نہ کروائی۔ میں نے نورین صاحبہ سے دریافت کیا کہ لکڑی کے یہ فریم یہاں کی ثقافت کا حصہ ہیں۔ نورین صاحبہ جو کئی مرتبہ سنکیانگ اور ان علاقوں میں آچکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جی بالکل یہ ثقافت کا حصہ تو ہیں ہی یہ یہاں کی تجارت کا بھی اہم حصہ ہیں۔ یہ فریم انگور کی بلیں چڑھانے کے لئے بنائے گئے ہیں۔ اب چونکہ ہم ان دنوں یہاں آئے ہیں جب یہاں بہت زیادہ سردی ہے تو انگور کی بلیں تو خشک ہو چکی ہیں لیکن یہ فریم اب شہر کی خوبصورتی کو بڑھا رہے ہیں۔

اس پہلے تعارف کے بعد میں اور یہ لکڑی کے فریم ایک دوسرے کا تعاقب کرتے رہے۔ ہم ہوتان میں جہاں بھی گئے۔ یہ فریم ہمیں ہر جگہ نظر آئے بعض مقامات پر ان کی لمبائی دس بیس فٹ تھی اور بعض مقامات پر یہ ایک ڈیڑھ کلومیٹر لمبے تھے۔ حتی کے مختلف دیہات  کےدورے کے دوان گھروں کے داخلی دروازے اور صحن میں بھی یہ فریم نظر آئے۔ یہیں پر اکتفا نہیں پارکس اور تفریحی مقامات پر  انگور کی بیلیں چڑھانے کے لئے بنائے گئے فریم نت نئے ڈیزائن میں نظر آئے۔ موسم بہار میں یہ تمام فریم انگوروں سے لد جاتے ہیں۔ آپ خود انداز کر سکتے ہیں ان کی موجودگی میں  میلوں رقبے پر ہر طرف انگور  ہی انگور نظر آتے  ہوں گے۔ اس سے نہ صرف گھر، گلی، محلے اور شہر کا حسن دوبالا ہو جاتا ہے بلکہ رہائشیوں کو بغیر کسی  اضافی محنت کے اضافی آمدن بھی حاصل ہو جاتی ہے۔

ہوتان میں میرے ساتھ چلتے لکڑی کے فریم

سنکیانگ چین کا انگور پیدا کرنے والا سب سے بڑا علاقہ ہے ، یہاں کے انگور دنیا میں اپنے بہترین معیار کے لئے مشہور ہیں۔ 2018 میں ، سنکیانگ کی پھلوں کی پیداوار 14.9785 ملین ٹن تھی اور انگور کی پیداوار 2.934 ملین ٹن تھی۔ سنکیانگ کے پھلوں کی پیداوار 2019 میں 16.0475 ملین ٹن تھی ، اور انگور کی پیداوار 3.131 ملین ٹن تھی ، جس میں 2018 سے 197200 ٹن کا اضافہ ہوا۔

انگور کی ان بیلوں نے ہوتان کے لوگوں کو مختلف انداز میں روزگار فراہم کیا ہے۔ انگور کی پیداوار سے آمدن تو ہے ہی ،اصل آمدن انگوروں سے مختلف مصنوعات تیار کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔ یہاں بہت سے فیکٹریاں اور پروسیسنگ پلانٹ موجود ہیں جہاں لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئے ہیں۔

ہوتان میں میرے ساتھ چلتے لکڑی کے فریم

خشک میوہ جات کی ایک دکان پر میں نے خشک انگور جسے ہم کش مش یا منقہ وغیرہ کہتے ہیں اس کی اتنی ورائٹی دیکھی کہ سمجھ نہیں آتا تھا کہ کیا خریدیں اور کیا چھوڑیں۔ اس کے علاوہ موسم بہار میں چین اور دنیا بھر سے سیاح ان خوبصورت اور دلکش مناظر کو دیکھنے کے لئے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ اس زرعی صنعت نے یہاں ایگری ٹورزم کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

نورین صاحبہ نے بتایا کہ ہوتان ہی نہیں سنکیانگ کے اکثر علاقوں میں انگور کی کاشت کی جاتی ہے۔ قریبی شہر ترپن میں "گریپ ویلی "موجود ہے۔ جو دو کلومیٹر چوڑی اور سات کلو میٹر لمبی ہے۔ اس خطے میں انگور کی 100 سے زائد اقسام کاشت کی جاتی ہیں جن میں سے 12 بہت زیادہ مشہور ہیں۔ انگور کی کاشت کا یہ طریقہ کار 3000 سال سے زائد قدیم ہے۔ترقی  کے ان چھوٹے چھوٹے ماڈلز کی مدد سے آج سنکیانگ میں ابتدائی خوشحال معاشرہ قائم ہو چکا ہے۔