امریکی خبر رساں ایجنسی اے بی سی کی ۱۹ دسمبر کی اطلاعات کے مطابق امریکہ میں وبا پھیلنے کے بعد سے اب تک ، گزشتہ سات دن ، وبا کے پھیلاو کے حوالے سے بد ترین رہے ہیں ۔ اس دوران روزانہ کووڈ-۱۹ کے 210،000 سے زیادہ نئے تصدیق شدہ کیسز اور 18،000 اموات ہوئیں۔ ایسے المیے اور سانحے کےذمہ دار وہ امریکی سیاست دان ہیں جنہوں نےجھوٹ پھیلانے اور افواہ سازی کے سوا کچھ نہیں کیا۔
کچھ دن پہلے ہی ، امریکی سیاسی امور کی ویب سائٹ "پولیٹیکل فیکٹ" نے "کووڈ-۱۹ کی شدت کو کم کر کے بتانے یا اسے رد کرنے کے تصورات کو 2020 کے سالانہ جھوٹ کے طور پر منتخب کیا ۔اس انتخاب کی وجہ یہ بتائی گئی کہ بدترین جھوٹ،محض نقصان دہ نہیں ہوتا بلکہ مہلک بھی ہوتا ہے! 19 تاریخ کو ، "واشنگٹن پوسٹ" نے دس ہزار الفاظ پر مشتمل ایک مضمون شائع کیا " اندر کی کہانی:امریکی رہنماؤں کا حقیقت سے انکار ، بد انتظامی اور مضحکہ خیز خیالات ، وبا کےسیاہ موسم سرما کی وجہ " ، مضمون میں پچھلے 10 مہینوں میں امریکی حکومت کی جانب سےیکے بعد دیگرے کی جانے والی فاش غلطیوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے تنقید کی کہ "صدر مملکت نے صحت عامہ کے بحران سے نمٹنے کے لیے اپنی ذمہ داری سے ناصرف لاپروائی برتی بلکہ وہ گمراہ کن معلومات پھیلانے میں مصروف رہے "۔ مزید یہ کہ موجودہ امریکی حکومت اس دور میں بھی بڑھ چڑھ کر دوسرے ممالک کے خلاف محاذ آرائی کو بھڑکا رہی ہے ۔
ایک طرف ، امریکی حکومت کا اپنے ملک میں وبا کی روک تھام کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات اختیار نہ کرنا اور دوسری طرف ، بیرونی معاملات میں مشکلات اور رکاوٹیں کھڑی کرنے میں مصروف رہنا، اس سب کو دیکھ کر پوری دنیا یہ بات سمجھ چکی ہے کہ امریکی سیاستدان صرف اپنے "سیاسی مفادات " کا خیال رکھتے ہیں ! واشنگٹن یونیورسٹی کے صحت کے اشاریے اور تشخیصی انسٹی ٹیوٹ کے مطابق ، اگلے تین ماہ میں 237،000 سے زیادہ امریکی اس وبا سے جاں بحق ہو جائیں گے ۔ کیا امریکی سیاستدان اب بھی لاپروائی کا مظاہرہ کریں گے ؟ کیا یہ سچ ہے کہ ان کی نظر میں امریکی عوام کی زندگی غیر اہم ہے ؟ کیا وہ سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے جان بوجھ کر اس وبا کو پھیلنے کا موقع دے رہے ہیں ؟ ان سوالات کے جوابات شاید آنے والا وقت ہی دے سکے گا ۔