حال ہی میں ، پاکستان میں پشاور۔ کراچی ایکسپریس وے کے سکھر سے ملتان تک کےسیکشن کو باضابطہ طور پراستعمال میں لایا گیا ہے۔ یہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا سب سے بڑا ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر پروجیکٹ ہے ۔یہ شاہراہ ایک چینی کمپنی نے تعمیر کی ہے۔ اس سے سکھر اور ملتان کے درمیان سفری وقت 11 گھنٹے سے کم ہو کر صرف 4 گھنٹے رہ گیا ہے۔یہ عالمی نقل و حمل نیٹ ورک کی تعمیر کے لئے چین کی کوششوں کی ایک عمدہ مثال ہے۔ جیسا کہ 22 تاریخ کو چینی حکومت کے جاری کردہ "چین کی نقل و حمل کی پائیدار ترقی" وائٹ پیپر میں بتایا گیاہے کہ چین پائیدار ترقی کے لئے اقوام متحدہ کے 2030 کے ترقیاتی ایجنڈے پر بھرپور عمل درآمد کر رہا ہے، چین عالمی نقل و حمل کی گورننس میں فعال طور پر شریک ہے ، بین الاقوامی تبادلے اور تعاون کی مضبوطی سے عالمی پائیدار ترقی کو فروغ دیتا چلا آ رہا ہے۔کثیر الجہتی کے مضبوط داعی کی حیثیت سے ، چین نے عالمی سطح پر نقل و حمل کے گورننس نظام میں تبدیلیوں کو فعال طور پر فروغ دیا ہے۔ "وائٹ پیپر" سے پتہ چلتا ہے کہ چین بین الاقوامی ذمہ داریوں کو ہمیشہ بھرپور انداز سے نبھاتا رہا ہے اور عالمی غربت میں کمی ، آلودگی سے بچاؤ ، اور معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔ خاص طور پر اس سال وبا کے تحت ، چین نے انسداد وبا امدادی مواد کی نقل و حمل کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی ہے ، جس نے معاشی بحالی کے لئے عالمی یکجہتی کو نمایاں فروغ دیا ہے۔ چین نقل و حمل کی اعلی معیار کی ترقی ، عالمی رابطے کے فروغ ، اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے اپنی "چینی ذمہ داری" کا مظاہرہ کرے گا۔