اجارہ داری کا خاتمہ ، بہتر معاشی و معاشری ترقی کا تقاضہ ہے۔سی آر آئی اردو کا تبصرہ

2020-12-24 14:37:58
شیئر:

اجارہ داری  کا خاتمہ ، بہتر معاشی و معاشری ترقی کا تقاضہ ہے۔سی آر آئی اردو کا تبصرہ_fororder_u=1927539492,1021242412&fm=26&gp=0

حال ہی میں ،چینی حکومت نے مارکیٹ نگرانی کی  ابتدائی تحقیقات کی بنیاد پر ، علی بابا گروپ  کی طرف سے ممکنہ اجارہ داری  کے بارے میں تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ۔ یہ چین میں انٹرنیٹ کے میدان میں  انسداد اجارہ داری کی نگرانی کو مستحکم کرنے کا  ایک اہم اقدام ہے ، جو متعلقہ  صنعتوں  اور پلیٹ فارم کی معیشت کی طویل مدتی اور مثبت ترقی کے لیے موزوں ہے۔

حالیہ برسوں سے چین میں انٹرنیٹ کی ترقی کے ساتھ متعدد سپر  آئی ٹی کمپنیاں سامنے آئی ہیں جو دنیا میں مشہور ہیں ۔ ان میں علی بابا ، ٹینسنٹ ،بائی دو  اور  شاو می وغیرہ شامل ہیں۔ ان اداروں نے چین کی  معاشی و معاشرتی ترقی کے عمل میں نمایاں خدمات سر انجام دی ہیں ، لوگوں کے طرزِ زندگی میں مثبت تبدیلی لائی  ہے اور  تمام صنعتوں  اور  منڈیوں  کے طریقہ کار  میں اصلاحات کا آغاز کیا ،یہاں تک کہ پوری دنیا میں ان چینی کمپنیوں کے اثرات پھیل گئے ہیں۔لیکن ایک ہی وقت میں ، آن لائن معیشت کے پاس  اپنےبگ ڈیٹا ، ٹیکنالوجی ، اور سرمائے کی بدولت مارکیٹ کے بیشتر وسائل جمع ہونے کا رجحان نمایاں ہو رہا ہے ۔حالیہ عرصے سے یہ بات واضح رہی کہ مارکیٹ کے وسائل سر فہرست پلیٹ فارم پر مرتکز ہونے میں تیزی آرہی ہے۔ پلیٹ فارم کی اجارہ داری کے معاملات پر بڑھتی ہوئی رپورٹس اور  شکایت سامنے آرہی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آن لائن معاشی ترقی میں کچھ پوشیدہ خطرات موجود  ہیں۔

حال ہی میں چینی کمیونسٹ پارٹی  کی  مرکزی کمیٹی کی  اقتصادی ورک کانفرنس  میں واضح طور پر اجارہ داری اور سرمائے کی غیر منظم توسیع کے عمل کو  روکنے کی درخواست کی گئی  جس کو معاشرے کی طرف سے بھرپور ردِ عمل اور پذیرائی ملی۔ ظاہر ہے کہ اجارہ داری کا خاتمہ  ملک کی  معاشی و معاشری ترقی  سے متعلق ایک ہنگامی مسئلہ بن گیا ہے۔

دنیا میں انسداد اجارہ داری ایک بین الاقوامی رسمی عمل ہے ، جو منڈی کی مسابقت ،جدت اور صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لئے موزوں ہے۔ انٹرنیٹ کے "سپر پلیٹ فارم" کے حوالے سے ، دنیا بھر میں اجارہ داری کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سخت  نگرانی  اور پابندی کے  اقدامات اپنائے ہیں۔ امریکہ  انسداد اجارہ داری کے قوانین نافذ کرنے  والا دنیا کا پہلا ملک ہے ۔پندرہ دسمبر کو ، یورپی یونین نے "ڈیجیٹل سروسز لا" اور "ڈیجیٹل مارکیٹ لا " جاری  کیا جس کا مقصد بڑے آن لائن پلیٹ فارمز کی طرف سے غیر منصفانہ مقابلے کے عمل کو  روکنا ہے۔ پچھلے چار سالوں میں ، گوگل ، ایپل ، فیس بک ، ایمیزون اور دیگر ٹیک کمپنیز  دنیا بھر میں اجارہ داری کے خاتمے کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات کا نشانہ بنی ہیں۔ان میں ، یورپی یونین نے 2017 سے 2019 تک مسلسل تین سال تک گوگل پر انسداد اجارہ داری کے جرمانے عائد کیے ہیں ، جن کی مجموعی مالیت  9 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔

یہ کہنا درست ہے کہ آئی ٹی ٹیک اور  متعلقہ کمپنیوں اور  پلیٹ فارم اداروں نے چین اور دنیا  کی معاشی و معاشرتی ترتیب نو ، اصلاحات، اور  منتقلی و ترقی کے لیے  قابلِ ذکر خدمات انجام دی ہیں۔ رواں سال کووڈ-۱۹ کے پھیلاو کے دوران ان اداروں اور کمپنیوں نے انسداد وبا کے لیے بے مثال  جدوجہد کی ۔ اسی لئے چینی قیادت کی مذکورہ  اکنامک کانفرنس میں یہ بھی طے کیا ہے کہ جدت پر مبنی سائنسی و اقتصادی  ترقی پر بھرپور توجہ دی جائے گی۔ توقع ہے کہ یہ آئی ٹی ادارے چین کی آئندہ ترقی کے عمل میں قائدانہ  کردار ادا کرتے رہیں گے۔  

دوسری طرف ، اجارہ داری کے خاتمے کے لیے کی جانے والی تفتیش کا مطلب ہر گز  یہ نہیں ہے کہ پلیٹ فارم معیشت کی حوصلہ افزائی اور مدد کے حوالے سے چینی حکومت  کا رویہ تبدیل ہوا ہے بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ  چین کی معیشت کی اعلی معیار کی ترقی کے لیے پلیٹ فارم معیشت کو مزید  بہتر اور مستحکم کیا جائے ،اور  اس کی مثبت ترقی  کی رہنمائی کرتے ہوئے اسے فروغ دیا جائے۔ انسداد اجارہ داری  نگرانی کو تقویت دینے سے ، پلیٹ فارم کی معیشت کی مثبت نشوونما پر اثر انداز ہونے والی رکاوٹوں کو دور کیا جاسکتا ہے ، اور اس سے پلیٹ فارم معیشت  کو  ترقی کے لیے بہتر  ماحول حاصل ہوگا۔