۲۰۲۰ کے آغاز میں ، کووڈ۔۱۹ کی وبا کے نمودار ہونے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ، کچھ امریکی سیاست دانوں نے یکطرفہ پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ، ڈبلیو ایچ او سے دستبرداری اختیار کی ، اور تصادم اور تقسیم کو ہوا دی ۔ دوسری جانب چین نے کثیرالجہتی کا دفاع کیا ، آزاد تجارت کی حفاظت کی ، اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور زیادہ سے زیادہ ممالک کی ترقی میں مخلص شراکت دار بن گیا ۔
چین نے اس بات پر توجہ دی کہ بنی نوع انسان وبا کو کس طرح شکست دے سکتے ہیں؟ دنیا کی معاشی بحالی کیسے ممکن ہے؟ اس نازک لمحے میں ، چینی صدر شی جن پھنگ نے تمام ممالک سے عوام اور ان کی زندگی کو اولین اہمیت دینے کے تصور پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا ، اور ویکسین کو عوامی پروڈکٹ بنانے کی کوششوں کا اعلان کیا جس کا استعمال تمام ممالک کے لوگ کرسکتے ہیں اور اس کی متحمل ہوسکتے ہیں ، تاکہ وبا کے خلاف عالمی لڑائی کے لئے قوت اکٹھی کی جاسکے۔ چین نے وباپر قابو پایا ، کام اور پیداوار کو بحال کیا اور معاشی نمو کو منفی سے مثبت میں تبدیل کیا ، جس نے عالمی معیشت میں اعتماد پیدا کرکے متحرک کیا ۔
نومبر کے وسط میں علاقائی جامع شراکت داری کے معاہدے پر باضابطہ طور پر دستخط کیے گئے اور دسمبر کے آخر میں چین اور یورپی یونین کے درمیان سرمایہ کاری معاہدہ شیڈول کے مطابق طے پا گیا ۔ان اقدامات سے کثیرالجہتی اور آزاد تجارت کو برقرار رکھنے کے لئے چین کی مخلصانہ آمادگی کا اظہار ہوتا ہے۔ عالمگیریت ناقابل واپسی ہے۔ ایک ایسا چین جو ترقی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہونے والا ہے مضبوطی سے کثیرالجہتی پر کاربند رہے گا۔ عالمی سطح پراپنے دوستوں کے دائرے کو بڑھائے گا ، اور جیت جیت کے زیادہ مواقع بانٹے گا۔