یکم جنوری کو سی پیک اتھارٹی کے چئیر مین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 2021 میں چین- پاک اقتصادی راہداری کے تحت پاک- چین صنعتی اور زرعی تعاون پر بھر پور توجہ دے جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گوادر پورٹ کے فعال ہونے سے علاقائی تجارت کی ترقی کو فروغ ملے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 2020 میں اگرچہ پاکستان کو کووڈ-۱۹ کی وبا کا سامنا کرنا پڑا ہے ،لیکن مختلف اداروں کی بھرپور کوششوں سے ، چین- پاک اقتصادی راہداری کی تعمیر اب بھی بھر پور طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے ، اور پہلے مرحلے میں بہت سے اہم منصوبے مکمل ہوچکے ہیں۔سال 2021 میں چین -پاک اقتصادی راہداری کے نئے منصوبوں پر بھی تیزی سے کام جاری رہے گا۔اس وقت چین -پاک اقتصادی راہداری دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے، جس کے دوران صنعتی اور زرعی شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا ۔ چین- پاک اقتصادی راہداری کے فریم ورک کے تحت خصوصی اقتصادی زون پاکستان میں صنعت کاری کے عمل کو تیز کرنے کا باعث بنیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے ، اور چین- پاک اقتصادی راہداری کے فریم ورک کے تحت زرعی تعاون سے پاکستان کی زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور پاکستانی کاشتکاروں کو فائدہ ہوگا۔ چین- پاک اقتصادی راہداری نہ صرف پاکستانی عوام کے لیےفائدہ مند ہے بلکہ علاقائی تجارت کی ترقی کے لئے بھی سازگار ہے۔ گوادر پورٹ سے تجارت کے آغاز سے پڑوسی ممالک بھی مستفید ہوں گے۔