ویکسین کو کووڈ۔19کی روک تھام و کنٹرول کا بہتریں حل قرار دیا جا رہا ہے ۔ حال ہی میں دنیا کے مختلف ممالک میں ویکسینیشن کا آغاز ہو چکا ہے ۔ اسی طرح نئے سال کی شروعات میں چین میں بھی کووڈ۔19 ویکسین لگانے کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔مثال کے طور پر بیجنگ میں ویکسینیشن کے دو سو بیس مقامات موجود ہیں اور تاحال ویکسین کے حوالے سے کوئی سنگین سائیڈ ایفیکٹ سامنے نہیں آیا ہے ۔
ویکسین کی تحقیق و ترقی کے دوران چینی ماہرین ، طبی عملے اور رضاکاروں نے سخت محنت کی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان سمیت دیگر متعدد ممالک کے رضاکاروں نے بھی ایک بڑی تعداد میں چین کی تیار کردہ ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز میں فعال شرکت کی ہے۔اس سارے عمل کے دوران ویکسین کے استعمال کے حوالے سے کوئی سنگین منفی اثرات سامنے نہیں آئے ہیں۔ اس کے برعکس فائزر کمپنی جس کا صدر دفتر نیویارک میں ہے ، کی تیار کردہ ویکسین کا استعمال امریکہ اور دوسرے ممالک میں جاری ہے ۔ تاہم یہ افسوناک خبر سامنے آئی کہ پرتگال اور سوئٹزرلینڈ میں دو افراد ویکسینیشن کی وجہ سے جاں بحق ہوئے ہیں ۔علاوہ ازیں امریکہ اور اسرائیل میں بھی ویکسینیشن کے بعد ہلاکت کے چند کیسز سامنے آئے ہیں لیکن بتایا گیا ہے کہ ان کیسز کا تعلق ویکسین کی سیکیورٹی یا محفوظ پن سے نہیں ہے۔ اس صورتحال میں ویکسین کی سیکیورٹی کے بارے میں لوگوں کو تشویش لاحق ہے ۔
ویکسین کے حوالے سے چین کا موقف بہت واضح ہے کہ ویکسین کی تیاری کے بعد اسے عالمی سطح پر عوامی مصنوعات کے طور پر استعمال کیا جائے گا اور ایک مناسب قیمت پر دنیا بھر میں اس کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی ۔ جیسا کہ چینی صدر شی جن پھنگ مختلف مواقعوں پر واضح کر چکے ہیں کہ چین ترقی پزیر ممالک میں ویکسین کی رسائی اور عام لوگوں تک دستیابی کے لیے اپنی بھرپور خدمات سرانجام دے گا ۔ چین حقیقی طور پر اپنے وعدے کی تکمیل کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہا ہے ۔ اسی باعث بڑی تعداد میں بیرونی ممالک نے چین سے ویکسین کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق مارچ سے قبل ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کی تکمیل کے بعد عوام کے لیے ویکسینیشن کا آغاز کر دیا جائے گا۔ ترکی اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک کا کہنا ہے کہ چینی ویکسین کارگر ثابت ہوئی ہے ۔ تھائی لینڈ چین سے ویکسین کی بیس لاکھ خوراکیں خریدے گا جبکہ انڈونیشیا پہلے ہی چین سے تیس لاکھ خوراکیں حاصل کر چکا ہے ۔علاوہ ازیں مصر نےچین کی کووڈ۔19 غیر فعال ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی ہے ۔یوکرین نے بھی چین کے ساتھ ویکسین کی انیس لاکھ دس ہزار خوراکیں خریدنے کا معاہدہ طے کیا ہے ۔ تاحال مذکورہ ممالک کے علاوہ چین کو برازیل ، چلی اور میکسیکو سمیت پندرہ ممالک کی جانب سے ویکسین خریداری کے آرڈرز موصول ہو چکے ہیں ۔
چین نے کووڈ۔19ویکسین کے حوالے سے بین الاقوامی تعاون کے لئے ہمیشہ کھلے پن کا مظاہرہ کیا ہے اور ویکسین کی سیکیورٹی اور افادیت کو انتہائی اہمیت دی ہے ۔ چین عالمی برادری کے ساتھ مل کر دنیا بھر میں ویکسین کی منصفانہ تقسیم سمیت محفوظ اور موثر ویکسین کی وسیع پیمانے پر رسائی کو فروغ دینے کے لیے تمام لازمی اقدامات کا خواہاں ہے، تاکہ لوگوں کی زندگی اور صحت کا تحفظ کیا جاسکے اور اس وبا سے لڑنے میں فعال کردار ادا کیا جا سکے۔