چین کے وزیر خارجہ وانگ ای چار جنوری سے افریقی ممالک کے دورے پر ہیں۔انہوں نے چینی وزرائے خارجہ کی اُس روایت کو برقرار رکھا ہے جس میں نئے سال کے موقع پر اولین بیرونی دورے میں ہمیشہ افریقی ممالک کو مقدم رکھا جاتا ہے۔چینی وزیر خارجہ کا حالیہ دورہ افریقہ نو جنوری کو اختتام پزیر ہو گا جس میں وہ نائیجیریا ، جمہوریہ کانگو ، بوٹسوانا ، تنزانیہ اور سیچلس کا دورہ کریں گے۔اس سےقبل چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے 2020 کے آغاز میں افریقی خطے کا روایتی دورہ کیا تھا اور اُس وقت مصر ، جبوتی ، اریٹیریا ، برونڈی اور زمبابوے کا انتخاب کیا گیا تھا۔چین کی افریقی خطے کے ساتھ شراکت داری کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ سال 2008 سے 2018 کے درمیان ، سینئر چینی رہنماؤں نے 43 افریقی ممالک کے 79 دورے کیےہیں۔ یہ چین۔افریقہ مضبوط تعلقات اور دونوں شراکت داروں کے مابین قریبی تعلقات کی عمدہ عکاسی ہے۔
کووڈ۔19کے تناظر میں چینی وزیر خارجہ کا رواں دورہ گزشتہ ادوار کی نسبت کہیں زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ وبائی صورتحال کے باعث ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک کی اقتصادی اور سماجی ترقی سنگین طور پر متاثر ہوئی ہے جبکہ افریقی خطے میں اکثر محدود وسائل کے حامل ممالک کو شدید معاشی دباو کا سامنا ہے۔چین نے اس کٹھن صورتحال میں بھی افریقی ممالک کا بھرپور ساتھ دیا اور انسداد وبا کے لازمی سامان کی فراہمی سمیت ورچوئل فورمز کے ذریعے نہ صرف صحت عامہ کے ماہرین کو وبا کی روک تھام و کنٹرول سے متعلق رہنمائی فراہم کی بلکہ اہم افریقی رہنماوں سے ملاقاتوں کا تسلسل جاری رکھا ۔
عالمی سطح پرسنگین وبائی صورتحال چین۔افریقہ تعلقات کے حوالے سے بھی ایک آزمائش تھی اور چین نے جس انداز سے ایک بڑے ملک کی ذمہ داری کو احسن انداز سے نبھایا ،یقیناً اسے افریقی ممالک میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔چین نے نقل و حمل کے شدید چیلنجوں کے باوجود 53 افریقی ممالک میں انسداد وبا کا سامان بر وقت پہنچاتے ہوئے افریقی خطے میں عوام کی زندگیوں کا تحفظ کیا ۔ چینی مخیر حضرات نے افریقہ میں وبا کی روک تھام و کنٹرول کے لیے عطیات دیے۔چین کی جانب سے بھرپور معاونت اور امداد کی بدولت کمزور افریقی معیشتوں کو ایک مضبوط سہارا ملا اور انہیں حقیقی طور پر چین کی شراکت داری کا احساس بھی ہوا۔
جون 2020میں چین۔ افریقہ غیر معمولی سربراہی اجلاس کا انعقاد، انسداد وبا کے لیے یکجہتی کو فروغ دینے کا عملی مظہر اور دونوں شراکت داروں کے عزم کا ثبوت تھا۔بلاشبہ چین کی امداد اُن اہم ترین اسباب میں شامل ہے جن کی بدولت افریقی خطے میں دیگر براعظموں کی نسبت وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد اور اموات نہ ہونے کے برابرہیں۔سال 2020 کے اواخر میں چین اور جی ٹونٹی کے دیگر رکن ممالک نے کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے تناظر میں غریب ممالک کے ذمے واجب الادا تمام قرضوں پر سود کی ادائیگی معطل کرنے پر اتفاق کیا،ان میں اکثریت افریقی ممالک کی ہے۔ایسے اقدامات چین کی جانب سے افریقہ کو اہمیت دینے کا ٹھوس مظہر ہیں ۔
چین افریقی ممالک کا ایک حقیقی دوست اور مشترکہ مفاد کا شراکت دار ہے۔ چین اخلاص ، ٹھوس ثمرات ، ہم آہنگی اور نیک نیتی کے اصولوں کی روشنی میں تمام تر مفادات سے بالاتر ہو کر افریقی ممالک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔چین چاہتا ہے کہ افریقی ممالک کے ساتھ اس ٹھوس انداز سے تعاون کو آگے بڑھایا جائے کہ وہ اقوام متحدہ کے دو ہزار تیس کے پائیدار ترقیاتی اہداف حاصل کر سکیں اور چین کے ترقیاتی ثمرات سے مستفید ہوتے ہوئے خود کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکیں۔