امریکی صدر نے حال ہی میں نام نہاد "قومی سلامتی" کی بنیاد پر ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے مطابق چینی موبائل ایپس کے ذریعے لین دین پر پابندی عائد کی جائے گی، ان ایپس میں علی پے اور وی چیٹ پے شامل ہیں۔یہ عمل امریکی سیاستدانوں کی بدحواسی کو ظاہر کرتا ہے جو اقتدار سے رخصتی سے قبل چینی کمپنیوں کو دباؤ کا شکار کرنے کے لئے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں۔ یہ ایگزیکٹو آرڈر قانونی حلقوں میں زیر بحث ہے کہ آیا یہ نافذالعمل ہوگا بھی یا نہیں؟گزشتہ چار سال کے دوران امریکہ نے نہاد "قومی سلامتی" کی بنیاد پر ہوا وے اور ٹک ٹاک سمیت متعدد چینی کاروباری اداروں پر پابندیاں عائد کیں۔لیکن تاحال کسی بھی ادارے کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ کچھ مبصرین کا خیال ہے امریکہ نے قومی سلامتی کو چینی کمپنیوں پر پابندی کے لئے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا، چینی کمپنیوں پر بلاجواز الزامات عائد کئے جو ناانصافی ہے۔امریکہ کے ان اقدامات سے چین کی جانب سے امریکہ میں سرمایہ کاری کے کل مالیت میں بھی کم ہو گئی ہے۔ چین کی جانب سے امریکہ میں سرمایہ کاری کی مالیت 2016 میں چھیالیس ارب پچاسی کروڑ امریکی ڈالر تھی لیکن 2018 اور 2019 میں بالترتیب پانچ ارب چالیس کروڑ اور پانچ ارب ڈالر رہ گئی تھی۔امریکہ کے ان اقدامات سے خود اس کے اپنے مفادات کو بھی نقصان پہنچاہے۔