چھ تاریخ کو امریکی کانگریس کی عمارت میں بڑے پیمانے پر فساد ہوا جس میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوئے۔روسی میڈیا رشیا ٹوڈے نے ایک تبصرے میں کہا کہ آج امریکہ کو دوسرے ممالک میں فروغ دینے والی "جمہوریت" کا پھل خود چکنا پڑا۔
امریکی سیاستدان خود کو "جمہوریت کا محافظ " قرار دیتے ہیں اور مختلف ممالک میں تشدد کو ہوا دیتے ہیں۔تاہم آج امریکہ میں ہونے والے فسادات نے"ڈیموکریسی بیکن"میں پریشانی کو عیان کر دیا ہے اور "بیکن"کے گرنے کی پیشگوئی بھی دی ہے۔
رواں سال "عرب اسپرنگ " کی دسویں سالگرہ ہے۔ عرب سپرنگ کے دوران امریکہ سمیت متعدد مغربی ممالک کی مداخلت اور سازش کے نتیجے میں کئی مغربی ایشیائی یا شمالی افریقی ممالک کی حکومتوں کو احتجاج کے ذریعے برطرف کر دیا گیا۔لیکن ان ممالک کے عوام نے دیکھا کہ نام نہاد "امریکی جمہوریت" نے انہیں نئی زندگی کی بجائے لا متناہی دکھ اور مصیبت میں مبتلا کردیا ہے۔
عالمی شہرت یافتہ مشاورتی کمپنی یوریشیا گروپ کی جاری کردہ حالیہ رپورٹ میں دو ہزار اکیس کے دس عالمی خطرات میں" انتشارکا شکار امریکہ " کو پہلے نمبر پر رکھا گیاہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک انتشار کا شکار سوپر بڑا ملک سب کے لیے پریشان کن ہوگا۔