سال 2020 کی آمد پر مبارک باد کے پیغامات کے تبادلے کرتے وقت کسی کے تصور میں بھی نہیں تھا کہ آنے والا نیا سال کس قدر مشکلات اور آزمائشوں کا سال ہوگا۔ سال کے آغاز میں وبا کی صورت میں ظاہر ہونے والا طبی بحران دیکھتے ہی دیکھتے دنیا کی معیشت کو بھی نگل گیا ،تمام معاشی اشاریے خلط ملط ہوگئے۔ معیشت کا پہیہ رک گیا، اسٹاک مارکیٹس میں مندی معمول بن گئی اور عدم استحکام کا ناگ پھن پھلائے دنیا بھر کی طاقتوں کو چیلنج کرتا رہا ہے۔
اگر ہم گزشتہ سال کا تجزیہ کریں تو قیاد ت کا فقدان دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ نظر آتا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی معیشت اور سپر پاور امریکہ تو وبا سے مقابلے کے دوران پوری قوم کو ماسک کے استعمال پر بھی قائل نہ کر پائی۔عالمی سطح پر نظر آنے والی کمزوری چین میں طاقت بن کر ابھری ۔ چینی قوم نے چینی کمیونسٹ پارٹی کی رہنمائی اور جناب شی جن پھنگ کی ولولہ انگیز قیادت میں نہایت عزم و ہمت اور نظم و ضبط کا مظاہر کیا۔ وبا پر قابو پانے کے لئے قیادت کی جانب سے فراہم کی جانے والی ہر رہنمائی پر عمل درآمد کو یقینی بنایا۔ چین نے سال گزشتہ کی پہلی سہ ماہی میں تمام تر توجہ وبا پر قابو پانے اور وبا سے متاثرہ افراد کی بحالی پر مرکوز رکھی اور اس کے بعد معاشی بحالی کا ایک ایسا ناقابل یقین سفر شروع کیا کہ آج چین کا جی ڈی پی سو ٹریلین یوان کا بڑا اور اہم سنگ میل عبور کر چکا ہے۔
سال 2020 میں چین نے وہ کر دکھایا جو دنیا کی کوئی دوسری بڑی معیشت نہ کر پائی۔ پہلی سہ ماہی میں منفی رہنے والا جی ڈی پی چینی معیشت کی راہ میں رکاوٹ نہ بنا اور سال 2020 کی آخری یعنی چوتھی سہ ماہی میں چینی معیشت کی شرح نمو چھ اعشاریہ پانچ فیصد تک پہنچ گئی۔ یوں چین کا سالانہ جی ڈی پی ۲۰۲۰ میں ایک سو ٹریلین یوآن کی حد کو عبور کرتے ہوئے 101.6 ٹریلین یوآن تک پہنچ گیا۔ یہ نہ صرف چینی معیشت کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے بلکہ عالمی معیشت کے لئے بھی امید کی کرن ہے۔ چین کے جی ڈی پی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 2.3 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
چین نے کمیونسٹ پارٹی کی رہنمائی میں وبائی بحران کا مقابلہ نہایت شفافیت، کھلے پن اور عوام کو اولین ترجیح دیتے ہوئے کیا۔ پارٹی کی مرکزی قیادت سے لے ایک عام کارکن تک ہر شخص نے نہایت ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والا بحران چینی قوم کے نظم وضبط سے شکست کھا گیا۔
چین نے نہ صرف وبا سے پید ا ہونے والی کساد بازاری پر قابو پایا بلکہ "وی شیپ ریکوری" کرکے پوری دنیا کو حیران کر دیا۔ چینی قیادت نے وبا سے نمٹنے کے بعد جب معاشی بحالی کا سفر شروع کیا تو نہایت حقیقت پسندی کے ساتھ یہ واضح کردیا تھا کہ سال 2020 میں صرف ایک ہدف ہے اور وہ ہے عوام کو وبا سے محفوظ رکھا جائے ۔ چینی قیادت کی اسی نیک نیتی نے اتنی شاندار کامیابی کی بنیادی فراہم کی۔
معاشی بحالی کے راستے پر چین نے اپنے اہم ترقیاتی اہداف کو نظر انداز نہیں کیا۔ سال دوہزار بیس چین کے 13 ویں پنج سالہ منصوبے کا آخری سال بھی تھا۔ اس دوران چین کے دیہی علاقوں سے انتہائی غربت کا خاتمہ ہوا اور ابتدائی خوشحال معاشرے کے قیام کا ہدف نہایت کامیابی سےحاصل کر لیا گیا۔
سال 2020 کے دوران چین کی معاشی بحالی نے عالمی معیشت کو بھی اعتماد فراہم کیا ہے۔ سال گزشتہ میں عالمی معیشت میں چین کا حصہ تیس فیصد سے زائد رہا۔ اقتصادی ترقی و تعاون کی عالمی تنظیم کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین معاشی آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق سال 2021 میں عالمی معیشت میں چین کا حصہ ایک تہائی سے زائد رہے گا۔
سال 2020 چین نے وبا کے ساتھ ساتھ یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کو بھی شکست دی۔جس کی بڑی مثالیں آر سی ای پی اور یورپ کے ساتھ تعاون کے نئے دور کا آغاز ہے۔اس کے ساتھ چین نے سال 2021 کے دوران ملکی ترقی کے لئے چودہویں پنج سالہ منصوبے کی صورت ایک مضبوط بنیاد فراہم کی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ سال 2021 بھی چیلنجز سے بھر پور سال ہوگا۔لیکن چین غیر یقینی صورت حال کے سمندر میں امید کی کرن بن کر کھڑا ہوگا۔ چین عالمی براردی کے لئے اپنے دروازے مزید کھلے کرے گا، پوری دنیا کے لئے باہمی فائدہ مند تعاون کے مزید مواقع پیدا کرے گا ، اور وبائی دور کے بعد دنیا کے استحکام اور خوشحالی میں اپنا زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالے گا۔