امریکی لیبر آفس کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ، 9 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے میں ، امریکہ میں بے روزگاری الاونس کےلیے درخواست دینے والے افراد کی تعداد پہلی بار 965،000 تک پہنچ گئی ، جو اگست 2020 کے بعد ایک نیا ریکارڈ ہے ۔ یہ اعداد و شمار کئی ہفتوں سے 700،000 سے900،000 کے لگ بھگ رہے ، یہ تعداد وبا پھوٹنے سے پہلے کی تقریباً200،000 ہفتہ وار کی سطح سے کہیں زیادہ ہے۔ادھر امریکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق ، پچھلے سال اکتوبر کے وسط تک ، امریکہ کے امیر ترین افراد کی دولت میں اسی سال مارچ کے مقابلے میں 931 ارب امریکی ڈالر کا اضافہ ہوا ۔اس وبا کے بعد امریکہ میں امیر اور غریب کے درمیان " پولرائزیشن" کا دائمی مسئلہ زیادہ واضح طور پر نمایاں ہوا ہے۔ اسٹاک مارکیٹ کے حوالے سے نرم پالیسیوں کا فائدہ دولت مندوں کو ہوا ہے اور ان کی دولت میں اضافہ جاری ہے۔ کووڈ-۱۹کے ٹیسٹ اور ویکسین لگانے کے لیے بھی ان کو ترجیح دی جاتی ہے ۔ اس کے برعکس عوام کی ایک بڑی تعداد خوراک کے حصول اور علاج معالجےکے قابل بھی نہیں ہے ۔ برطانوی اسکالرز نے نشاندہی کی کہ امریکہ میں امیر اور غریب کے تیزی سے بڑھتے ہوئے فرق کی اصل وجہ امریکی حکومت کا "نیو لبرل " پالیسی سسٹم ہے ، جس میں نجکاری ، مارکیٹنگ اور لبرلائزیشن کے ذریعے دولت مندوں کے مفادات کا تحفظ کیا جاتا ہے۔کہا جاسکتا ہے کہ روز افزوں بڑھتی ہوئی "پیسے کی سیاست" نے امریکی حکومت کو دولت مندوں کا ترجمان بنا دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے پالیسی سازوں کے پاس لاکھوں غریب لوگوں کی دیکھ بھال کرنے کا وقت نہیں ہے ، بلکہ زیادہ سے زیادہ لوگ انتہائی غربت کی جانب دھکیلے جا رہے ہیں ۔