چین کا کووڈ۔19 ویکسین کی منصفانہ تقسیم کے لیے قائدانہ کردار ،سی آر آئی کا تبصرہ

2021-01-22 20:36:30
شیئر:

 کووڈ۔۱۹ویکسین کی دستیابی بلا شبہ  ایک اچھی خبر ہے ، لیکن اس "تریاق" کو حاصل کرنے کے بعد امیر اور غریب کے مابین ایک خلیج موجود ہے۔ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈاہانوم گیبریسس نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ 49 امیر ممالک پہلے ہی 39 ملین سے زیادہ خوراکیں استعمال کر چکے ہیں ، لیکن کچھ کم ترقی یافتہ ممالک میں ویکسین کی صرف 25 خوراکیں ہی دستیاب ہو سکی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق  گیانا میں صدر سمیت صرف 25 افراد کو ویکسین لگائی گئی ہے۔ ٹیڈروس ایڈاہانوم گیبریسس کی پریشانی پوری دنیا کی بے چینی ہونی چاہئے۔

ایک جانب  چند مغربی ممالک ویکسین کی خریداری اور زخیرہ اندوزی  میں پیش پیش ہیں تو دوسری جانب کچھ مغربی ویکسین ساز کمپنیاں منافع کے حصول کی خاطر ویکسین کے عالمی تعاون "کووایکس" کو یکسر نظرانداز کر رہی ہیں۔اس وبا سے نمٹنے کے لیےانسانیت کو سرحدوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے یکجہتی اور تعاون کرنا چاہیے۔ اس حوالے سے چین کا کردار انتہائی نمایاں ہے۔چین ویکسین کو  عالمی سطح پر قابل رسائی بین الاقوامی عوامی مصنوعات بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ چین کی جانب سے انسانی صحت کے ہم نصیب معاشرے کی کوششوں سے ایک ذمہ دار بڑے ملک کی بھرپور عکاسی ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ تاحال چلی ، متحدہ عرب امارات ، بحرین ، مصر ، اردن ، ترکی ، انڈونیشیا ، برازیل اور دیگر ممالک نے چینی ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی ہے۔ غیر حتمی اعدادوشمار کے مطابق 40 سے زیادہ ممالک نے چینی ویکسین درآمد کرنے کی درخواست کی ہے۔ دنیا کے متعدد ممالک کے رہنماؤں نے خود ویکسین لگواتے ہوئے چینی ویکسین پر اپنا بھرپور اعتماد ظاہر کیا ہے۔اس کی بنیادی وجوہات یہی ہیں کہ چین کی تیار کردہ ویکسین محفوظ اور موثر ہے۔ اس کی نقل و حمل بھی آسان ہےجس سے ترقی پذیر ممالک میں اسٹوریج اور نقل و حمل کے اخراجات بہت حد تک کم ہوجاتے ہیں۔بلاشبہ  چین کی کاوشوں سے ترقی پذیر ممالک میں ویکسین کی رسائی اور فراہمی میں بہت حد تک بہتری آئی ہے ، اور چین نے دنیا بھر میں ویکسین کی مساوی تقسیم کو مضبوطی سے فروغ دیا ہے۔