گزشتہ سال سے ، وبائی بیماری کے عالمی پھیلاؤ کو کچھ لوگ معاشی عالمگیریت کی مخالفت کرنے کے لیے بہانے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وبا کو کنٹرول کرنے کا انحصار عالمگیریت ہی پر ہے۔ جیسا کہ حال ہی میں چین کے صدر شی جن پھنگ نے ورلڈ اکنامک فورم کے "ڈیووس ایجنڈا" مکالمہ میں کہا کہ معاشی عالمگیریت معاشرتی پیداواری صلاحیت کی ترقی اور تکنیکی ترقی کا ناگزیر نتیجہ ہےاور کسی بھی فریق کی طرف سے دنیا سے الگ ہونے یا عالمگیریت کے خلاف جانے کا اقدام کسی کے مفاد میں نہیں ہوگا۔ چار سال پہلے ، اپنی پہلی ڈیووس تقریر میں ، صدر شی جن پھنگ نے واضح طور پر نشاندہی کی تھی کہ معاشی عالمگیریت سے نئے عالمی مسائل سامنے آ رہے ہیں ، لیکن معاشی عالمگیریت کو نہیں روکنا چاہیے بلکہ اسے بہتر بنانا چاہیے کیونکہ یہ ہر ملک اور ہر قوم کے مفاد میں ہے۔گزشتہ چار سال کے تجربات سے چینی صدر کے اس نظریہ کی تصدیق ہوتی ہے۔اس وقت دنیا میں بڑی تبدیلیاں آ رہی ہیں ، اور کووڈ-۱۹کی وبا کے لائے گئے نئے چیلنجوں کے مقابلہ میں ، دنیا کو کس طرح کی عالمگیریت کی ضرورت ہے،پوری دنیا اس بات پر غور کر رہی ہے۔ جناب شی جن پھنگ کی باتوں سے اس مسئلے سے متعلق چین کا جواب دیاگیا ہے۔ اور وہ "ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے مابین ترقیاتی خلیج پر قابو پانا اور مشترکہ طور پر تمام ممالک کی ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینا"ہے۔