حالیہ دنوں، چینی صدر شی جن پھنگ نے ویڈیو لنک کے ذریعے ورلڈ اکنامک فورم "ڈیووس ایجنڈا" مکالمے میں شرکت کی اور خظاب کیا ، جس میں کثیرالجہتی کے اصول کی روشنی میں عالمی حکمرانی کی بہتری کا تصور پیش کیا گیا ۔جس پر عالمی برادری نے والہانہ ردعمل کا اظہار کیا ۔اخبار "روس" نے تبصرہ کیا کہ شی جن پھنگ نے اپنی تقریر میں وبا کے بعد کے عالمی نظام کے لئے "ڈیووس نظریہ " پیش کیا۔
تبادلہ خیال ،مشترکہ تعمیر اور مشترکہ مفادات ،یہ چین کی طرف سے عالمی حکمرانی کا تصور ہے۔ 2017 میں ڈیووس فورم میں اپنی پہلی تقریر میں ، صدر شی جن پھنگ نے تجویز پیش کی کہ عالمی گورننس نظام کو بین الاقوامی معاشی ڈھانچے کی نئی ضروریات کے مطابق ہونا چاہیے تاکہ عالمی معیشت کے لئے مضبوط حمایت فراہم کی جا سکے۔ اس بار ، شی جن پھنگ نے "بین الاقوامی برادری کو کس طرح کی عالمی حکمرانی کی ضرورت ہے" کے سوال پر واضح طور پر نشاندہی کی کہ "قانون کے مطابق بین الاقوامی حکمرانی کو نافذ کرناچاہئے ، اور اقوام متحدہ کے زیر قیادت بین الاقوامی قوانین و ضوابط کی روشنی میں عالمی نظم و ضبط قائم کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ عالمی حکمرانی تمام ممالک کے طے شدہ اصولوں اور اتفاق رائے پر مبنی ہونی چاہئے ، اور ایک یا چند ممالک کی خواہش یا حکم پر نہیں چلنا چاہئے۔عالمی رائے عامہ کا خِیال ہے کہ چینی رہنما کی یہ بصیرت عالمی حکمرانی کی درست سمت کی نشاندہی کر تی ہے۔