حالیہ دنوں عالمی برادری کی نظر ایک بار پھر چین امریکہ تعلقات پر مرکوز ہو گئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ چین امریکہ تعلقات دنیا میں سب سے اہم دو دطرفہ تعلقات ہیں جو دنیا کے مستقبل کے لئے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
نئی امریکی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ، دنیا کے بہت سارے صاحب بصیرت لوگوں کی یہ مشترکہ آواز بن چکی ہے کہ چین اور امریکہ کے تعلقات صحیح راستے پربحال ہونے چاہییں۔ پچھلے کچھ عرصے کے دوران ، چین۔ امریکہ تعلقات غیر معمولی مشکلات کا شکار رہے ہیں۔ بدقسمتی سے بعض امریکی سیاست دان سرد جنگ کی ذہنیت پر قائم ہیں اور چین کو خطرہ سمجھتے ہیں۔یہ لوگ غیر معقول بیانات اور اقدامات سے چین کے داخلی امور میں مداخلت کا ارتکاب کرتے ہیں ۔ان کے ان بیانات اور حرکتوں سے چین کے مفادات کو نقصان پہنچا ہے ، چین - امریکہ تبادلے کی راہ میں رکاوٹ ڈالی گئی ہے اور باہمی مفاد پر مبنی تعاون کو شدید متاثر کیا گیا ہے ۔ان امریکی سیاستدان کا مقصد چین-امریکہ سرد جنگ کو دو بارہ بھڑکانا ہے۔ انھوں نے جو کیا ہے ، اس سے چین اور امریکہ کے تعلقات اور دونوں ملکوں کے عوام کے بنیادی مفادات کو سخت نقصان پہنچا ہے۔
چینی رہنما سمجھتے ہیں کہ چین ۔ امریکہ تعلقات کو دور اندیشی کے ساتھ دیکھنا چاہیے ۔چین اور امریکہ کے درمیان تعاون سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا اور مقابلے سے دونوں کو تکلیف ہوگی۔
چین اور امریکہ کے تعلقات کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے، تو 2001 میں دونوں ملکوں نے انسداد دہشت گردی کیلئے ہاتھ ملایا ، 2008 میں بین الاقوامی مالیاتی بحران کا مل کر مقابلہ کیا ، 2014 میں ایبولا وائرس پر مل کر قابو پایا، اور 2016 میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پیرس معاہدے کو طے کیا ۔ تجربات نے ثابت کیا ہے کہ چین اور امریکہ کے تعاون کے ذریعے دنیا کے لئے بہت ساری خدمات انجام دی جاسکتی ہیں جن سے دونوں ممالک اور پوری دنیا کو فائدہ ہوگا۔عہد حاضر کے مسائل جیسے عالمی معیشت کی بحالی ، وبا کی روک تھام ، آب و ہوا کی تبدیلی اور ڈیجیٹل سیکیورٹی جیسے چیلنجز پر اکیلے قابو پانا کسی بھی ملک کے لئے ناممکن ہے۔ چین اور امریکہ کو عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے مشترکہ سوال کا سامنا ہے۔
"چین کو درست نقطہ نظر سے دیکھنا" ، "معمول کے تبادلے دوبارہ شروع کرنا" ، "تضادات اور اختلافا ت سے صحیح انداز میں نمٹنا" ، "باہمی فائدہ مند تعاون کو فروغ دینا" ، یہ وہ فارمولا ہے جو چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے کمیشن برائے امور خارجہ کے ڈائریکٹر یانگ جے چھی نے حال ہی میں چین ۔امریکہ تعلقات پر قومی کمیٹی کے ممبران کے ساتھ ویڈیو کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے چین امریکہ تعلقات کی صحت مند اور مستحکم ترقی کے حوالے سے پیش کیا ہے۔ چین اور امریکہ کو ایک دوسرے کو حریفوں کے بجائے ٹیم میٹ سمجھنا چاہئے ، اور ایک دوسرے کا مقابلہ کرنے کے بجائے مل کر آگے بڑھنا چاہئے۔ چین اور امریکہ کے مابین صحت مند اور منصفانہ مسابقت ہوسکتی ہے ، لیکن اس مقصد کے حصول کیلئے تنازعات ،محاذ آرائی اور خطرناک صورتحال سے بچنا ہوگا۔
"چین اور امریکہ کے تعلقات کی سمت کا انحصار ہمارے وژن اور انتخاب پر ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ امریکی حکومت دور اندیشی کا مظاہرہ کرے ، چین کے ساتھ تعاون کرے ، اور درست فیصلہ کرے۔