چھوٹی ویکسین اور چین کی بڑی ذمہ داریاں، سی آر آئی کا تبصرہ

2021-02-05 19:49:44
شیئر:

چھوٹی ویکسین اور چین کی بڑی ذمہ داریاں، سی آر آئی کا تبصرہ_fororder_0205国际锐评

تین تاریخ کو چین کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ ترقی پزیر ممالک میں ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لئے چین دس ملین سے زائد ویکسین فراہم کرے گا۔ بہت سارے ترقی پزیر ممالک نے چین کے اس اقدام کی تحسین کی ہے۔اب تک چین کی جانب سے فراہم کردہ ویکسین کی پہلی امدادی کھیپ پاکستان پہنچ چکی ہے۔ اس وقت چین 13 ترقی پزیر ممالک کو ویکسین کی امداد فراہم کر رہا ہے۔ اگلے مرحلے میں دیگر 38 ممالک کو ویکسین کی امداد فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ چین عالمی ادارہ صحت کے کوویکس پروگرام میں بھی مدد فراہم کر رہا ہے۔ ایسے ممالک جہاں چینی ویکسین کی منظوری دی جا چکی ہے، چین انہیں بھی ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنا رہا ہے۔نامکمل اعدادوشمار کے مطابق ، اب تک 40 سے زائد ممالک نے چینی ویکسین درآمد کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ انڈونیشیا ، ترکی ، سیچلس ، اردن اور دیگر ممالک کے متعدد اعلیٰ رہنماؤں نے چینی ویکسین لگوانے کو ترجیح دی ہے۔ جرمن "بزنس ویکلی" ویب سائٹ نے بتایا ہے کہ یورپی یونین کے بنیادی علاقوں میں ، لوگوں نے پہلے ہی عوامی سطح پر چین اور روسی ویکسین کی منظوری پر غور کیا ہے۔چینی ویکسین کی حفاظت اور تاثیر کا تجربہ بھی کامیاب رہا ہے۔ چینی ویکیسن کم قیمت ہونے اور نقل و حمل میں آسان ہونے کی وجہ سے کم ترقی یافتہ ممالک کے معاشی بوجھ میں کمی کر سکتی ہے۔ کچھ ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے تیار کردہ ویکسین کو اسٹور کرنے کے لئے منفی ستر ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی ضرورت ہے جبکہ چینی ویکسین کو دو سے آٹھ ڈگر ی سینٹی گریڈ پر محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔ چینی ویکسین کی یہ خوبی اس کی نقل و حمل کو آسان بناتی ہے۔چینی ویکیسن نے عالمی برادری خصوصاً ترقی پزیر ممالک کو ویکسین کی تحفظ پسندی کا مقابلہ کرنے میں اہم مدد فراہم کی ہے۔