افواہیں تو افواہیں ہی ہوتی ہیں جو آخر کار دم توڑ جاتی ہیں، سائنس کے سامنے ان کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔نو تاریخ کو چین کے شہر وو ہان میں چین اور ڈبلیو ایچ او کی مشترکہ ٹیم کی جانب سے منعقدہ پریس کانفرنس میں ڈبلیو ایچ او کی ٹیم میں شامل ماہر پیٹر بین ایمبارک نے کہا کہ نوول کورونا وائرس کی لیبارٹری میں تیاری کا کوئی امکان نہیں ہے۔ مستقبل میں اس حوالے سے مزید تحقیق نہیں کی جائے گی۔ اس نتیجے نے وو ہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی سے متعلق پھیلائی جانے والی تمام افواہوں کو ختم کردیا ہے ۔ اس خبر سے امریکہ کے وہ چند سیاستدان اور میڈیا ادارے یقیناً پریشان ہوئے ہوں گے جو چین کے خلاف افواہ سازی کیا کرتے تھے۔اس کے علاوہ چین کی جانب سے وائرس کے ماخذ کی تلاش کو روکنے کی افواہ بھی دم توڑ گئی ہے۔ گزشتہ دس سے زائد دنوں میں ڈبلیو ایچ او اور چین کی مشترکہ ٹیم نے مشترکہ طور پر وبا سے متعلق مواد کا مطالعہ کیا اور وو ہان شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ بھی کیا اور وو ہان کے مقامی باشندوں سے بات چیت بھی کی۔ عالمی ادارہ صحت کے ماہرین جس بھی مقام کا دورہ کرناچاہتے تھے ،وہ وہاں گئے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین نے وائرس کے ماخذ کی تلاش میں شفاف انداز میں عالمی ادارہ صحت کی مدد کی۔ چین آئندہ بھی ایک زمہ دار ملک کی حیثیت سے عالمی ادارہ صحت کی حمایت جاری رکھے گا۔وائرس کے ماخذ کی تلاش سیاسی کھیل کی بجائے سائنسی معاملہ ہے ۔ چین کو امید ہے کہ ضرورت پڑنے پر دیگر ممالک چین کی طرح مثبت رویہ اپناتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کی مدد کریں گے۔