چین یورپی یونین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن گیا ہے، سی آر آئی کا تبصرہ

2021-02-19 19:43:20
شیئر:

چین اور یورپ کے درمیان چلنے والی مال گاڑیوں نے دونوں خطوں کے درمیان تجارتی حجم میں قابل ذکر اضافہ کیا ہے۔ سال 2020 کے دوران چین اور یورپ کے درمیان 12406 مال بردار ٹرینیں چلیں، اس تعداد  میں گزشتہ سال کی نسبت پچاس فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ پہلی بار ہے کہ چین اور یورپ کے درمیان مال گاڑیوں کی تعداد دس ہزار سے بڑھ گئی ہے۔لکسمبرگ میں واقع یوروسٹیٹ نے حال ہی میں اعداد و شمار جاری کیے ہیں کہ 2020 میں چین اور یورپی یونین کے مابین اشیا کی  تجارت کی مالیت تقریبا 586 بلین یورو تک جاپہنچی ہے۔ اسی مدت کے دوران، امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان اشیا کی  تجارت کی  مالیت تقریباً 555بلین یورو رہی۔ سالانہ معیار کے مطابق، چین نے پہلی مرتبہ امریکہ کو پیچھے چھوڑ دیا اور وہ یورپی یونین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن گیا۔ یقیناً، چین کے یورپی یونین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بننے میں پالیسی میں چین اور یورپی یونین کی مشترکہ کوششوں کا بڑا حصہ ہے۔ 2020 میں ، چین نے غیر ملکی تجارت کو مستحکم کرنے کے لئے سلسلہ وار اقدامات اختیار کئے جن میں سرحد پار کاروباری ماحول کو بہتر بنانا، کارپوریٹ اخراجات میں کمی کرنا، ترقی کے نئے ماڈلز کو متعارف کروانا اور عالمی سپلائی چین اور صنعتی چین کو ہموار رکھنے میں مدد فراہم وغیر شامل ہے۔2020 میں ، چین اور یورپی یونین نے چین-یورپی یونین کے جغرافیائی خصوصیات کی حامل مصنوعات کے معاہدے پر باضابطہ طور پر دستخط کئے ، اس معاہدے کی رو سے چین اور یورپی یونین کے مابین اعلیٰ معیار کی حامل زرعی مصنوعات کی نقل و حمل کو فروغ ملا ہے۔خاص طور پر ، 2020 کے آخر میں چین یورپ سرمایہ کاری کے معاہدے کے مذاکرات کی تکمیل سے چین اور یورپی یونین کے معاشی اور تجارتی تعاون کے امکانات مزید روشن ہو گئے ہیں۔چین میں یورپی چیمبر آف کامرس کے تازہ ترین سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 60 فیصد سے زیادہ یورپی کمپنیوں نے اشارہ دیا ہے کہ وہ چین میں سرمایہ کاری بڑھانا چاہتی ہیں۔دنیا کی دو بڑی منڈیوں کی حیثیت سے ، چین اور یورپی یونین کے مابین عملی تعاون کو وسعت ملنے سے بلاشبہ وبائی دور کے بعد عالمی معیشت کی بحالی میں مدد ملے گی۔