پچیس تاریخ کو چین نے مطلق غربت کے خاتمے کا اعلان کیا ۔چین کی آبادی عالمی آبادی کا بیس فیصد بنتی ہے ،اتنی بڑی آبادی کو غربت سے نجات دلانا بذات خود دنیا کی ایک بڑی خدمت ہے۔عالمی بنک کے اعدادوشمار کے مطابق دنیا میں غربت سے چھٹکارا حاصل کرنے والے ہر سو افراد میں ستر سے زائد چین سے تعلق رکھتے ہیں۔ دنیا کے سب سے بڑے ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے چین کی غربت سے نجات میں فتح سے دنیا کو بڑا اعتماد اور حوصلہ ملا ہے۔اس کے علاہ اہم بات یہ ہے کہ غربت سے نجات کے "چینی نمونہ " کے تجزیے سے دنیا کو بے شمار قابل تقلید تجربات حاصل ہوئے ہیں۔مثلاً اہدافی انسداد غربت کی مدد سے ترقی کے ذریعے غربت کو جڑ سے ختم کرنا اور لوگوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے ان کو تعلیم و ہنر سے آراستہ کرنا ۔چین مذکورہ تجربات کو دوسرے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ شئیر کر رہا ہے تاکہ وہ بھی غربت سے چھٹکارا حاصل کر یں۔اس کے ساتھ ساتھ چین ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لیے حقیقی عمل بھی کر رہا ہے۔ گزشتہ ساٹھ سے زائد سالوں کے دوران چین نے ایک سو چھیاسٹھ ممالک اور عالمی تنظیموں کو چھ لاکھ سے زیادہ امدادی کارکنان بھیجے ہیں اور تقریباً چار کھرب یوان کی مدد فراہم کی ہے۔اس کے علاوہ ،انتہائی غریب یا پسماندہ ممالک کے قرضوں کو سات مرتبہ معاف کیا گیا ہے۔ چین کے علاوہ دنیا میں کوئی بھی ملک ایسا نہیں ہے جس نے اتنے مختصر وقت میں اتنی بڑی آبادی کو غربت سے نجات دلائی ہو،صرف چین نے یہ ہدف پورا کیا ہے۔امید ہے کہ دوسرے ممالک بھی انسداد غربت میں کامیاب ہوں گے۔