دلی جذبوں کا طویل رفاقت میں پتہ چلتا ہے، چین۔ پاک سفارتی تعلقات کے قیام کی سترویں سالگرہ پر سی آر آئی اردو کا تبصرہ

2021-03-03 14:55:13
شیئر:

دلی جذبوں کا طویل رفاقت میں پتہ چلتا ہے، چین۔ پاک سفارتی تعلقات کے قیام کی سترویں سالگرہ  پر سی آر آئی اردو کا تبصرہ_fororder_webwxgetmsgimg

 دوستی عام ہے لیکن اے دوست

دوست ملتا ہے بڑی مشکل سے

دوستو، اس اردو شعر سے چین اور پاکستان کی دوستی کی مکمل عکاسی ہو سکتی ہے۔دو تاریخ کو چین۔ پاک سفارتی تعلقات کے قیام کی سترویں سالگرہ  منانے کے حوالے سے سرگرمیوں کی افتتاحی تقریب ویڈیو لنک کے ذریعے اسلام آباد اور بیجنگ میں  منعقد ہوئی۔ چینی ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای اور پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس تقریب میں شرکت کی۔تقریب میں متعلقہ سرگرمیوں پر مبنی سیریز کا لوگو جاری کیا گیا ۔آئندہ دنوں میں دونوں ممالک مختلف طریقوں سے  اس تاریخی سنگ میل کو  اجاگر کریں گے اور خوشی منائیں گے۔

جب بھی چینی عوام چین۔ پاک دوستی کا تذکرہ کرتے ہیں ، تو ان کے ذہن میں یہ الفاظ اور  کہاوتیں ضرور آتی ہیں کہ آہنی بھائی ، پاک آہن، سدا بہار دوستی ،چین کا سب سے قریبی اور قابل اعتماد دوست ،جبکہ اُدھر پاکستانی عوام ہمیشہ پاک۔ چین دوستی کو لا زوال ، چار موسموں اور  بے مثال ،پہاڑوں سے بلند ، سمندر سے گہری اور  شہد سے میٹھی سمیت دیگر  کلمات سے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔ واقعی چین۔ پاک دوستی دنیا میں بے مثال ہے۔

تم سے دوری کا احساس ستانے لگا
تیرے ساتھ گزارا ہر لمحہ یاد آنے لگا
جب بھی تجھے بھولنے کی کوشش کی اے دوست ،
تو دل کے اور بھی قریب آنے لگا !

پرخلوص دوستی ہماری زندگی میں ایک مضبوط سہارا ہے۔ اگر میں دوستی کی مثال دوں تو  چین اور پاکستان کی دوستی کی مثال ضرور  دیتا ہوں۔کیونکہ دونوں ملک ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ رہے ہیں ، خواہ مشکلات ہو یا مصیبت ،  دونوں ملکوں کے عوام ہمیشہ ایک دوسرے کی حمایت کرتے  چلے آ رہے ہیں۔اس موقعے پر میں چین پاک دوستی کی تاریخ کا مختصراً جائزہ لینا چاہتا ہوں۔ہمیں یاد ہے کہ سنہ انیس سو انچاس میں عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد پاکستان   چین کو تسلیم کرنے والے اولین ملکوں میں شامل ہے۔ہمیں یاد ہے کہ سنہ انیس سو ساٹھ کے عشرے میں  جب مغربی ممالک نے چین کو تنہا کرنے کی پالیسی اپنائی  ہوئی  تھی تو  پاکستان نے ہی اقوام متحدہ میں چین کی نشست کی بحالی کا بل پیش کیا اور پاکستان  کی انتھک کوششوں کی بناء پر ہی عالمی ادارے میں چین کی قانونی حیثیت بحال کی گئی۔ ہمیں یاد ہے کہ چین کے اقتدار اعلی سے متعلق ہر  اہم امور پر پاکستان  ہمیشہ چین کو بھر پور حمایت فراہم کرتا رہا ہے۔

دوسری جانب دونوں ممالک ہر مشکل گھڑی میں ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ رہےہیں ۔ پاکستانی دوستوں کو ہمیشہ یاد ہے  کہ تاریخ میں جب کبھی پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تو چین نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ جب پاکستان میں زلزلہ آیا تو چینی حکومت نے امدادی ٹیم بھیجی اور بے شمار رقوم اور امدادی اشیاء  پاکستانی عوام کے حوالے کی گئیں۔ چین نے پاکستان میں بنیادی تنصیبات سے متعلق بے شمار منصوبوں کو  پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے جن میں شاہراہ قراقرم  اور گوادر بندرگاہ وغیرہ شامل ہیں۔اس وقت دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت چین پاک اقتصادی راہداری کے سلسلےمیں سینکڑوں منصوبے دونوں ملکوں کی دوستی اور  باہمی تعاون کی  نت نئے مثالیں ہیں۔

جذبات عشق ناکام نا ہونے دیں گے
دل کی دنیا میں کبھی شام نا ہونے دیں گے
دوستی کا ہر الزام اپنے سر پر لے لیں گے
پر دوست ہم تمہیں بدنام نا ہونے دیں گے

تاریخ میں جب کبھی چین اور پاکستان کو دشمنوں کا سامنا کرنا پڑا تو دونوں ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔کووڈ-۱۹کی وبا پھوٹنے کے بعد  چین کے خلاف مغربی سیاستدانوں کی الزام تراشی اور چین کو بدنام کرنے کے تناظر میں ، پاکستانی حکومت اور عوام نے غیر متزلزل طور پر چینی عوام کے لئے اظہار حمایت کیا اور  مغربی سیاستداوں کے بد نیتی پر مبنی بیانات پر کڑی تنقید کی۔چینی عوام اسے کبھی نہیں بھولیں گے۔پاکستانی عوام کو بھی یاد ہے کہ جب پاکستان کے خلاف انسداد دہشت گردی  سمیت دیگر امور پر کچھ ممالک کی جانب سے الزام تراشی سامنے آئی ، تو چینی حکومت نے ہمیشہ پاکستان کے لئے حمایت کا اظہار کیا اور عالمی برادری کے لئے پاکستان کی خدمات کو بے حد سراہا۔

دوستی اور کسی غرض کے لئے

وہ تجارت ہے دوستی ہی نہیں

مغربی  سیاستدانوں کا ایک اٹل موٹو ہے کہ ممالک کے مابین پائیدار دوستی نہیں ہے، صرف پائیدار مفادات  ہیں۔اس لئے وہ چین اور پاکستان کی دوستی کو نہیں سمجھ پائیں گے۔ چین پاک دوستی، مفادات کے بجائے تاریخی اور  روایتی دوستی ہے جو  سمندر سے گہری اور  پہاڑ سے اونچے جذبات پر مبنی ہے۔اس دوستی  کے تحت  دونوں  ملک ایک دوسرے کے عوام کے  مفادات کے لئے قریبی تعاون تو ضرور کرتے ہیں،مگر یہ لین دین ہر گز نہیں ہے، تجارت نہیں ہے، بلکہ اس سدا بہار دوستی  کا اظہار ہے جس کو مغربی سیاستدان کبھی نہیں سمجھ سکیں گے۔میں چینی محاورے کے توسط سے دونوں ملکوں کی دوستی کو سراہنا چاہتا ہوں۔

سدا بہار درخت کا سرد موسم میں پتہ چلتا ہے

سچے جذبوں کا مصیبت میں پتہ چلتا ہے

گھوڑے  کی طاقت کا طویل مسافت میں  پتہ چلتا ہے

  دلی جذبوں کا طویل رفاقت میں پتہ چلتا ہے۔

رواں سال چین پاک سفارتی تعلقات کے قیام کی سترویں سالگرہ منائی جا رہی ہیں۔ہمیں امید ہے کہ دونوں ملکوں کے عوام بھر پور طریقے سے متعلقہ سرگرمیوں میں حصہ لیں گے، یہ سچے جذبات کا تہوار ہے،دلی رشتے  کا تہوار ہے۔