پانچ تاریخ کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 46 ویں اجلاس میں ، بیلاروس نے 70 ممالک کی جانب سے مشترکہ تقریر کرتے ہوئے ، ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے میں چین کے "ایک ملک ، دو نظام" کے نفاذ کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ کیا ، اور اس بات پر زور دیا کہ ہانگ کانگ کے امور چین کے داخلی امور ہیں اور ان میں بیرونی قوتوں کی مداخلت نہیں ہونی چاہئے۔ اس کے علاوہ 20 سے زائد ممالک نے انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں چین کے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے سے متعلقہ انفرادی تقریروں کی شکل میں چین کے متعلقہ اقدامات کی حمایت کی ہے۔زیادہ سے زیادہ ممالک نے انصاف کا اظہار کیا ہے ، جو پوری طرح سے یہ ظاہر کرتا ہے کہ چین کی ہانگ کانگ سے متعلقہ پالیسیوں کو عالمی برادری نے بڑے پیمانے پر تسلیم کیا ہے۔ وہ چین مخالف قوتیں جو چین کی ترقی پر قابو پانے کے لئے "ہانگ کانگ کارڈ" استعمال کرنے کی کوشش کررہی ہیں ، ان کے پاس کارڈز کم ہوتے جا رہے ہیں۔کچھ عرصے سے، نام نہاد "انسانی حقوق" ، "جمہوریت" اور "آزادی" کے بہانے، کچھ مغربی ممالک ہانگ کانگ اور چین میں گڑبڑ پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔گزشتہ سال ہانگ کانگ کے قومی سلامتی کے قانون کے نفاذ کے بعد ، ہانگ کانگ کو آہستہ آہستہ سیاسی انتشار سے نجات مل چکی ہےاور معاشرتی نظم مزید مستحکم ہوا ہے۔ ہانگ کانگ کے عوام یہی چاہتے ہیں ، اور یہ عالمی برادری کی عمومی توقع بھی ہے۔حالیہ برسوں میں ، زیادہ سے زیادہ ممالک نے بین الاقوامی اجلاسوں کے مواقع پر ہانگ کانگ کے امور کے بہانے چین کے اندرونی معاملات میں مغربی ممالک کے مداخلت کی مخالفت کی ، اور چین کے متعلقہ اقدامات کی حمایت کی۔ پچھلے سال جون میں ، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 44 ویں اجلاس میں ، کیوبا نے 50 سے زائد ممالک کی طرف سے مشترکہ تقریر کی ، جس میں ہانگ کانگ کے قومی سلامتی کے قانون کے نفاذ کی حمایت کی۔ گزشتہ سال اکتوبر میں ، اقوام متحدہ کی 75 ویں جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی کے عام مباحثے کے دوران ، 57 ممالک نے ہانگ کانگ سے متعلق امور پر چین کے لئے مشترکہ حمایت کے اعلان پر دستخط کیے تھے۔ اس بار ، زیادہ ممالک نے چین کی ہانگ کانگ سے متعلقہ اقدامات کی حمایت کی ہے جو عالمی برادری کے بیشتر لوگوں کی دلی آواز کا مظہر ہے۔