اس وقت ، پوری عالمی مارکیٹ میں نوول کورونا وائرس کی متعدد نئی ویکسین موجود ہیں ، جو وبا پر قابو پانے کے لئے امید کی کرن لا رہی ہیں۔ تاہم ، کچھ ممالک "ویکسین نیشنلزم" اور ویکسین پر سیاست کرتے ہوئے انسداد وبا کے عالمی تعاون کو نقصان پہنچا رہےہیں۔ ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے چین ویکسین کی تیاری اور پیداوار میں پیش پیش ہے ، اور وبا پر قابو پانے کے لئے ایک اہم طاقت بن گیا ہے۔پریشان کن بات یہ ہے کہ دنیا میں ویکسین کی تقسیم میں اب بھی بہت سارے مسائل درپیش ہیں۔ ایک طرف ، عالمی سطح پر ویکسین کی پیداواری صلاحیت شدید طور پر ناکافی ہے۔کچھ ترقی یافتہ ممالک ویکسینوں کا حد سے زیادہ ذخیرہ کر رہے ہیں ،اور مصنوعی طور پر ایک "ویکسین گیپ " پیدا کر رہے ہیں جس کے نتیجےمیں عالمی انسداد وبا کی کاوشوں کو کمزور کیا گیا ہے۔ دوسری طرف ، کچھ ترقی یافتہ ممالک خود بھی ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ویکسین شیئر کرنے پر تیار نہیں ہیں ، اور چین اور روس کی طرف سے دوسرے ممالک میں وبا کے خلاف ویکسین کی فراہمی کو "ویکسین ڈپلومیسی" کہہ کر بدنام کر رہےہیں۔ ان کے کھٹے انگوروں کی نفسیات اور جغرافیائی سیاسی کاوشوں سے وبا کے خلاف عالمی لڑائی پر منفی اثر پڑا ہے اور عالمی برادری کی جانب سے اس پر وسیع پیمانے پر تنقید کی گئی ہے۔امریکی عوامی صحت کے ماہر روئی یپو نے حال ہی میں تبصرہ کیا ، "جب امریکہ اور یورپ ویکسین کے حوالے سے خود عرضی کا مظاہرہ کر رہے ہیں تو ایسے وقت میں چین چمکدار زرہ بکتر میں ملبوس بہادر کی طرح آگے بڑھ رہا ہے۔" متحدہ عرب امارات کے ایک ٹویٹر صارف نے کہا کہ بہت سے ممالک چینی ویکسین کے منتظر ہیں ، اور وہ چینی ویکسین کو بدنام کرنے والی منفی خبروں پر یقین نہیں کریں گے۔