گیارہ مارچ کو بیجنگ میں اختتام پزیر چین کی عوامی قومی کانگریس اور چین کی قومی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے دو اجلاسوں کے دوران ،"اعلی معیار کی ترقی "توجہ کا مرکز بن چکی ہے ۔اس لفظ سے دنیا چین کی ماحول دوست ترقی کو فروغ دینے کے عزم کو مزید بہتر انداز میں محسوس کرسکتی ہے۔ سرسبز ترقی کو نہ صرف چین کی اندرونی ترقی ، بلکہ بیرونی تعاون میں بھی کافی اہمیت دی جا رہی ہے۔مثلاً دی بیلٹ اینڈ روڈ کے فلیگ شپ چین پاک اقتصادی راہداری میں پائیدار توانائی کے منصوبوں کا تناسب بتدریج بڑھ رہا ہے۔
چین کی سنٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس کی "دی بیلٹ اینڈ روڈ سینٹر" نے حالیہ دنوں ایک رپورٹ جاری کی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دو ہزار بیس بی آر آئی کے توانائی شعبے میں پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری کا پچاس فیصد قابل تجدید توانائی کے شعبے میں لگایا گیا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ سی پیک کے تحت کوئلہ بجلی گھروں میں بھی سب سے جدید ماحول دوست ٹیکنالوجی استعما ل کی جا رہی ہے۔پنچاب میں ساہیوال پاور پلانٹ کے ڈیزائن،تعمیراور آپریشن کے تمام مرحلوں میں موحول دوست تصورات کا سختی سے خیال رکھا گیا ہے ۔ پاکستان کے ماحولیاتی تحفظ کے اداروں نے اسے خوب سراہا ہے۔پنجاب نے ساہیوال پلانٹ کو ماحول دوست ایوارڈ جب کہ ماحولیاتی تحفظ کی غیرسرکاری تنظیم نے تحفظ ماحول میں ساہیوال پلانٹ کے نمایاں کردار پر ایوارڈ سے نوازا ہے۔مقامی اہلکار نے بتایا کہ ساہیوال پاور پلانٹ کے تمام ماحولیاتی اعدادوشمار پاکستان کے قومی معیار سے کافی بہتر ہیں۔
ترقی کا حتمی ہدف عوامی زندگی کو بہتر بنانا ہے۔عوامی زندگی کے لیے سرسبز پہاڑ،نیلا آسمان اور صاف پانی اشد ضروری ہے۔اس لیے چین اور پاکستان سمیت دنیا کے تمام افراد ماحولیاتی تحفظ کو اہمیت دیتے ہیں۔چینی صدر شی جن پھنگ نے دو ہزار تیس تک کاربن کے اخراج کے عروج پر پہنچنے اور دو ہزار ساٹھ میں کاربن نیوٹرالیٹی کے حصول کا وعدہ کیا ہے ۔اس وعدے کو پورا کرنے کے لیے چین میں اقدامات اختیار کیے جا ر ہے ہیں جس کی تازہ ترین مثال یکم مارچ سے چین میں دریائے یانگسی کے تحفظ کے قانون کا باقاعدہ نافذالعمل ہونا ہے۔بڑے بڑے دریاؤں سے لے کر اونچے اونچے پہاڑوں تک،زمین کی مٹی سے فضائی آلودگی تک،چین ماحولیات کے تحفظ کیلئے بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بھی اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ دو ہزار تیس تک پاکستان میں پیدا ہونے والی توانائی کا ساٹھ فیصد قابل تجدید توانائی پر مشتمل ہونا چاہیئے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں دس بیلین درخت اگانے کا منصوبہ بھی جاری ہے جس سے ماحول بہتر ہوگا۔
سنہ 1979 سے بارہ مارچ کو چین میں شجرکاری کے قومی دن کے طور پر منایا جاتا ہے اس موقع پر چین کے مختلف علاقوں میں پودے لگائے جاتے ہیں اور لوگوں میں ماحول دوست شعور کو اجاگر کیا جاتا ہے۔یاد رہے کہ سنہ 1964 میں اس وقت کے چینی وزیر اعظم چو این لائی نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران شکرپڑیاں میں دوستی کا ایک پودا اگایا تھا ۔عشروں کے بعد،چین اور پاکستان کی دوستی عالمی دوستی کی ایک مثال بن چکی ہے اور اس دوستی نے عالمی امن و ہم آہنگی میں کافی اہم کردار ادا کیا ہے۔ موجودہ دور میں ،جب دنیا کو موسمیاتی تبدیلی کے مشترکہ چیلنج کا سامنا ہے ،چین اور پاکستان سرسبز اقتصادی راہ داری کی مشترکہ تعمیر سے پوری دنیا کیلئے تازہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔