مشہور فرانسیسی اسکالر پروفیسر کرسچن میسٹر نےدو سال قبل سنکیانگ کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے سنکیانگ میں انسداد دہشت گردی سے متعلق موئثر اقدامات کے حوالے سے حقائق بیان کیے جس کی پاداش میں انہیں حال ہی میں استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا ہے۔ اگرچہ مغرب میں کچھ لوگ سنکیانگ سے متعلق گمراہ کن پروپیگنڈا کرتے ہیں اور سچ کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی جاتی ہے، لیکن اب بھی کئی ایسے بین الاقوامی دانشور اور پیشہ ور صحافی موجود ہیں جو سچ بولنے پر قائم ہیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 46 ویں اجلاس میں ، متعدد ممالک کے مندوبین نے اپنے اپنے خطابات میں چین کی سنکیانگ پالیسی کی حمایت کی ہے۔ شرکاء نے سنکیانگ میں انسداد غربت کے دیرینہ مسئلے کے حل کو تسلیم کیا ہے، جو انسانی حقوق کے تحفظ کی کوششوں میں ایک بڑا کارنامہ ہے۔
چند مغربی حلقوں میں سنکیانگ کو بدنام کرنے اور سچ کو دبانے کے لئے مختلف اشتعال انگیز حربوں کا استعمال کیا جاتا ہے، لیکن حقائق بلا آخر ثابت کرتے ہیں کہ مغربی حلقوں کے "آزادی اظہار" کا نظریہ فریب اور دھوکہ دہی پر مبنی چال ہے جس کا مقصد محض سیاسی مفادات کا حصول ہے۔