امریکی محکمہ خارجہ نے سترہ تاریخ کو اعلان کیا کہ وہ ہانگ کانگ سے جڑے امور کی بناء پر چند چینی عہدیداروں کے خلاف پابندیوں کو توسیع دے گا۔ درحقیقت امریکہ چین کے اندرونی معاملات میں صریح مداخلت کا مرتکب ہو رہا ہے اور عالمی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کو بری طرح پامال کر رہا ہے ، جو بلا جواز ہے۔اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ "ایک ملک" ، "دو نظام" کی بنیادی شرط اور اساس ہے۔ کسی بھی وحدت پسند ملک میں مقامی حکومت کا انتخابی نظام مرکزی حکومت کے ذریعے طے پاتا ہے۔ چین نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ تائیوان ، ہانگ کانگ اور سنکیانگ سے متعلق معاملات چین کے داخلی امور ہیں ، جو چین کے اقتدار اعلی اور علاقائی سالمیت سےوابستہ ہیں۔امریکہ کو چین کے بنیادی مفادات کا احترام کرنا چاہئے اور محتاط طرز عمل اپنانا چاہیے۔ موجودہ صورتحال میں ہانگ کانگ سے متعلق نام نہاد امریکی "پابندیاں" کسی بھی لحاظ سے چین۔ امریکہ تعلقات کی درست ٹریک پر بحالی کے لیے سودمند نہیں ہیں۔چین امریکی پابندیوں کے ردعمل میں معقول اور موئثر جوابی اقدامات اٹھائے گا۔یہ نہ صرف قومی خودمختاری ، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کا مضبوط تحفظ ہے ، بلکہ عالمی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کا حقیقی احترام اور بالادست عناصر کو ٹھوس جواب ہے۔