میکسیکو کے صدر آندریس مینوئل لوپیز اوبراڈور نے حال میں چین کی تیار کردہ ویکسین وصول کرنے کے بعد اس امید کا اظہار کیا کہ امریکہ بھی جلد ہی اسی طرز پر میکسیکو کی مدد کرئے گا۔اس سے قبل میکسیکو کے میڈیا نے ایک تبصرے میں کہا کہ "ہم امریکہ کے بہت قریب ہیں ، لیکن ویکسین سے بہت دور ہیں۔" امریکی وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ عہدے دار برملا اظہار کرتے ہیں کہ دنیا کے متعدد ممالک نے ویکسین فراہمی کے لیے امریکہ کو درخواست کی ہے ، لیکن امریکی حکومت نے تاحال کسی فریق کو ویکسین فراہم نہیں کی ہے۔امریکی نقطہ نظر "ویکسین قوم پرستی" کا واضح عکاس ہے ۔ ملکی آبادی سے کہیں زیادہ ویکسین زخیرہ کرنے اور چند دولت مند ممالک کی جانب سے محض اپنے مفادات کو ترجیح دینے کے باعث عالمی سطح پر ویکسین کی منصفانہ تقسیم میں شدید مسائل درپیش ہیں ، جو انسداد وبا کی جنگ میں عالمی تعاون کے لیے بڑا دھچکا ہے۔ مزید یہ کہ کچھ ترقی یافتہ ممالک نظریاتی تعصب اور معاشی مفادات کی بناء پر چین اور روس جیسے ممالک کی تیار کردہ ویکسین کو ناکام بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ دنیا کے متعدد ممالک نے چینی ویکسین کا وسیع پیمانے پر خیر مقدم کیا ہے ، کچھ چین مخالف قوتوں نے نام نہاد "ویکسین ڈپلومیسی" کا بدنیتی سے استعمال کیا ہے اور ویکسین کو ایک سیاسی آلے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔حقائق کے تناظر میں ایشیا سے یورپ تک ، مشرق وسطیٰ سے افریقہ اور لاطینی امریکہ تک ، چین نے بے شمار ممالک کو ویکسین فراہم کی ہے اور متعدد ممالک کے رہنما عملی طور پر ویکسی نیشن کے عمل میں شریک ہوئے ہیں ۔اعلیٰ رہنماوں کی جانب سے چین کی تیارکردہ ویکسین اور چین کے جذبے کو بے حدسراہا گیا ہے۔