تیرہ نومبر دو ہزار بیس کو چین کے صوبہ شان شی کے ہان زونگ شہر میں امور مویشی بانی ادارے سے وابستہ پانچ کارکنوں کو اُس وقت ایک ٹریفک حادثہ پیش آیا جب وہ انسداد غربت مہم کے دوران اپنے فرائض سرانجام دیتے ہوئے ایک گاوں سے واپس لوٹ رہے تھے۔ اس حادثے میں ایک شخص ہلاک اور چار دیگر زخمی ہو گئے ۔ دنیا نے حالیہ عرصے میں یہ دیکھا ہے کہ چین نے انسداد غربت کی جنگ میں مطلق کامیابی حاصل کی ہے ۔ لیکن اس عظیم اور تاریخی کامیابی کے پیچھے ایسے ہی لاکھوں افراد خاموشی ، سنجیدگی اور محنت سے انسداد غربت کی جنگ میں فتح کے حصول کے لیے اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے مصروف عمل رہے ہیں۔ایسے غیر معمولی ہیروز نے اپنی جانوں کی قربانی دیتے ہوئے چین کو ایک ایسی عظیم کامیابی سے ہمکنار کیا ہے جو دنیا میں انسداد غربت کی تاریخ میں ایک معجزہ ہے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ آٹھ برسوں میں غربت کے خلاف جنگ میں 1800 سے زیادہ چینی عہدیداروں نے جام شہادت نوش کیا۔ یہی وجہ ہےکہ چینی لوگوں کے دلوں میں چینی کمیونسٹ پارٹی عوام کو ساتھ لے کر چلنے والی سب سے قابل اعتماد اور مضبوط قائدانہ قوت ہے ۔ پھر ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری شی جن پھنگ نے انسداد غربت کے لیے گزشتہ آٹھ برسوں میں کس متحرک انداز سے انسداد غربت جنگ کی خود قیادت کی اور عملی طور پر غربت کے خاتمے میں شریک ہوئے ہیں ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ انہوں نے غربت کے خاتمے کے امور کا جائزہ لینے کے لئے پچاس سے زائد تحقیقاتی دورے کئے ہیں ، اس دوران وہ انتہائی غربت کے شکار چودہ علاقوں میں خود تشریف لے گئے اور عام لوگوں میں گھلتے ملتے ہوئے اُن کے حالات زندگی دریافت کیے۔اس کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ انہوں نے موقع پر ہی اہم ہدایات جاری کیں جس سے انسداد غربت مہم کو مثبت سمت میں آگے بڑھانے میں مدد ملی۔ان کی قیادت میں ملک بھر میں موجود مختلف سطحوں کے کمیٹی عہدے داروں نے غربت کے خاتمے کی اس تاریخ ساز اور مشکل مہم میں گرم جوشی سے حصہ لیا ۔ وسطی اور مغربی چین کے 22 صوبوں کے پارٹی اور حکومتی رہنماؤں نے مرکزی حکومت کے ساتھ غربت کے خاتمے کے لئے ذمہ داری کے عہد نامے پر دستخط کیے۔حیرت کی بات یہ ہے کہ غریب علاقوں میں لوگوں کو غربت سے نجات دلانے میں مدد فراہم کرنے کی خاطر 30 لاکھ سے زائد سرکاری اہلکاروں نے اپنا گھربار چھوڑتے ہوئے دیہی علاقوں کو ہی اپنا ٹھکانہ بنایا۔انہوں نے دیہاتوں میں عام کسانوں اور دیہی باشندوں کے ساتھ رہتے ہوئے غربت سے نجات کے لیے ہرممکن کوشش کی ۔انہی اجتماعی کوششوں اور کٹھن جدوجہد کی بدولت موجودہ معیارات کے تحت چین میں تمام ایک لاکھ اٹھائیس ہزار غریب دیہاتوں کے 98.99 ملین لوگوں کو غربت کی لکیر سے باہر نکال دیا گیا ہے ۔
یہ ایک ایسی عظیم کامیابی ہے جو پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بن چکی ہے ۔پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے مختلف مواقع پر کہا کہ پاکستان جہاں چین کی کامیابی اور تجربات سے بہت کچھ سیکھ رہاہے وہاں ان میں سب سے اہم بات غربت کے خاتمے کے سلسلے میں چین کے تجربات سے سیکھنا ہے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے حال ہی میں چائنا میڈیا گروپ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی گزشتہ کئی برسوں سے چین کو عروج و ترقی کی راہ پر گامزن رکھے ہوئے ہے ۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں چین نے انسداد غربت کی تاریخ میں معجزہ رقم کیا ہے ۔ چین نے جس تیز رفتار ی سے اقتصادی و سماجی ترقی کی منازل طے کی ، وہ پاکستان سمیت پوری دنیا کے لیے ایک مثال ہے ۔ جبکہ اقوام متحدہ کے چیف ماہر معاشیات ایلیوٹ ہیریس نے غربت کے خاتمے میں چین کی کامیابیوں کے بارے میں اپنے پرجوش جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ انسانی تاریخ میں ایک "انوکھا" اور "متاثر کن" عظیم کارنامہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین کا تجربہ دوسرے ممالک کے لیے قابل تقلید ہے۔
عوامی جمہوریہ چین کی مجموعی ترقی کو دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ ترقی کا یہ سفر ہرگزآسان نہیں ہے ۔ اندرونی اور بیرونی چیلنجز اور پیچیدہ صورتحال کے باوجود چینی کمیونسٹ پارٹی کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹی ہے ۔ چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کی ترقی سے لے کر غربت کے خاتمے اور جامع خوشحال معاشرے کے قیام تک چینی کمیونسٹ پارٹی ہمیشہ چینی عوام کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیتے ہوئے مستقل کوششوں اور کٹھن جدوجہد پر عمل پیرا ہے ۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کے ممبران کی تعداد پارٹی کےقیام کے وقت پچاس سے زائد تھی لیکن آج 100 سال کے بعد چینی کمیونسٹ پارٹی دنیا کی بڑی ترین سیاسی جماعت کہلاتی ہے۔ آج دنیا کی ایک بڑی حکمران جماعت کی حیثیت سے پارٹی ممبران کی تعداد 91 ملین سے زائد ہو چکی ہے۔چینی کمیونسٹ پارٹی نے لوگوں کے دل جیت لیے ہیں ۔ یہی اس کی ترقی اور مقبولت کا راز بھی ہے ۔