چین میں محنت کرکے اپنی زندگی کو بہتر بنانا عام تصور ہے, جبری مشقت کہیں موجود نہیں۔ سوال یہ ہے "جبری مشقت" پایا کہاں جاتا ہے؟ اس سوال کا جواب امریکی تاریخ میں ملتاہے۔ امریکی تاریخ میں جبری مشقت موجود رہی تھی۔اٹھارہویں صدی کے آغاز میں امریکہ میں کپاس کی صنعت کی ترقی کے ساتھ بے شمار سیاہ فاموں سے جبری مشقت کے ذریعے کپاس کی چنائی کرائی جاتی تھی جس کا ان کو کوئی معاوضہ نہیں ملتاتھا۔یہ تاریک تاریخ موجودہ دور میں امریکہ میں نسلی امتیاز کی اہم جڑ بھی ہے۔پھر دیکھیے کہ چین کے سنکیانگ کے عوام کے انسانی حقوق کو اپنے چہروں پر سجائے امریکی سیاستدانوں نے مسلمانوں کے ساتھ کیا کیا ہے ؟امریکہ دنیا میں واحد ملک ہے جس میں مسلمانوں پر خصوصی پابندی عائد کی گئی تھی امریکہ کے اندر مسلمانوں سے صریح امتیازی سلوک کیا جاتاہے۔امریکن اسلامک ریلیشن کونسل کی 2018 کی رپورٹ کے مطابق دو ہزار سولہ کے بعد امریکہ میں مسلم مخالف گروہوں کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا ہے۔پھر افغانسستان ،شام اور عراق میں کروڑوں مسلمان امریکہ کی جانب سے چھڑی جنگ کے باعث بے گھر رہے ہیں۔ ایک ایسا ملک جو مسلمانوں کی بالکل عزت نہیں کرتا،سنکیانگ کے مسلمانوں کی اتنی فکر کیوں کرتاہے ۔دراصل امریکہ کا مقصد سنکیانگ کے مسلمانوں کی بھلائی نہیں بلکہ سنکیانگ میں مزدوروں کی روزمرہ زندگی کو تباہ کرنا،سنکیانگ میں استحکام کو نقصان پہنچانا نیز چین کی ترقی میں رکاوٹ کھڑی کرنا ہے۔جیسا کہ ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر سٹیون کیلمن نے کہا ہے کہ دنیا میں واحد مسلمان جو امریکہ کو پسند ہے ،سنکیانگ کے مسلمان ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ امریکی سیاستدانوں کو کسی مسلمان یا مسلم ملک کی فکر نہیں ہے۔