عالمی ادارہ صحت نے نوول کورونا وائرس کے ماخذ کے حوالے سے تیس تاریخ کو چین اور ڈبلیو ایچ او کی ماہر ٹیم کی جانب سے تیار کردہ مشترکہ رپورٹ باضابطہ طور پر جاری کی۔
اس رپورٹ میں مشترکہ ماہر گروپ کی سابقہ ووہان کانفرنس کے حتمی نتائج کی تصدیق کی گئی ہے اور نشاندہی کی گئی ہے کہ نوول کورنا وائرس کے لیبارٹری سے اخراج کا "امکان نہ ہونے کے برابر" ہے۔ یہ نتیجہ امریکہ اور مغرب کے ان سیاستدانوں کے منہ پر تھپڑ ہے جنہوں نے " ووہان میں لیبارٹر ی سے وائرس کے اخراج" کی افواہیں پھیلائی تھیں۔
وائرس کا سراغ لگانا ایک سائنسی عمل ہے جس کے لئے وقت کی درکار ہوتا ہے ۔ بعض مغربی چین مخالف سیاست دانوں اور میڈیا نے یہ رپورٹ سرکاری طور پر جاری ہونے سے پہلے ڈبلیو ایچ او پر دباؤ ڈالا تاکہ عالمی ادارے سے اپنی پسند کا چین مخالف فیصلہ حاصل کر سکیں۔
چین نے وائرس سے مقابلے کے دوران ڈبلیو ایچ او کی ماہر ٹیم کے ساتھ تعاون جاری رکھا اور اس ٹیم کو دو بار چین مدعو کیا ، جو چین کی نیک نیتی کو ظاہرکرتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت اور دس ممالک سے تعلق رکھنے والے عالمی ماہرین صحت اور چینی ماہرین پر مشتمل مشترکہ ماہر گروپ نے 14 جنوری سے 10 فروری 2021 تک ، ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی سمیت 9 مقامات کا دورہ کیا۔ اس دوران انھوں نے طبی عملے ، سائنسی محققین ، اور صحت یاب ہونے مریضوں ،جان کی قربانی پیش کرنے والے طبی عملے کے اہل خانہ اور عام افراد سے ملاقاتیں کیں، اور ایک تفصیلی رپورٹ تیار کی۔ عالمی ماہرین نے چینی تعاون کو توقعات سے کہیں زیادہ بڑھ کر قرار دیا۔
وائرس کا سراغ لگانا ایک سائنسی عمل ہے ۔ چین کی طرح دیگر ممالک کو بھی عالمی ادارے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔وبائی مرض پر سیاست سے اس وائرس کو شکست نہیں دی جا سکتی۔ صرف سائنس کے احترام اور متحد ہوکر تعاون کے مظاہرے سے ہی بنی نوع انسان کو مشکلات سے بجایا جا سکتا ہے۔