چھنگ منگ کا دن چین میں دنیا سے رخصت ہونے والوں کو یاد کرنے کا دن ہے۔ یہ چین کی چند اہم روایتی تقریبات میں سے ایک ہے۔ اس دن مقبروں کی صفائی کی جاتی ہے۔ وہاں اگربتیاں جلائی جاتی ہیں اور بچھڑے ہوئے پیاروں کو یاد کیا جاتا ہے۔ اس دن خصوصی طور عظیم ہیروز کی یادگاروں پر جاکر ان کی قوم کے لئے خدمات کو سلام کیا جاتا ہے۔ چین کی تقریباً تمام قومیتیں اس دن کو نہایت عقیدت و احترام سےمناتی ہیں۔ اس دن عقیدت میں ڈوبے لوگ اپنے بچھڑے ہوئے پیاروں کے لئے دعائیہ تقریبات منعقد کرتے ہیں۔ چین کے مختلف حصوں میں اس حوالے سے مختلف رسم و رواج ہیں۔ یہ دن ہر سال 4 یا پانچ اپریل کو منایا جاتا ہے۔ اس دن چین بھر میں ملکی سطح پر چھٹی ہوتی ہے۔ 20 مئی 2006 کو اس دن کو قومی غیر مادی ثقافتی تہواروں /دنوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
چینی زبان میں چھنگ منگ کا لفظی مطلب روشن یا شفاف ہے۔ چین میں سال بھر کا موسم 24 رتوں میں تقسیم ہوتا ہے۔ چھنگ منگ ان 24 موسمی رتوں میں سے ایک موسمی رت کا نام بھی ہے۔ چھنگ منگ کا آغاز 4 اپریل کو ہوتا ہے۔ اس وقت چین کے بیشتر حصوں میں مطلع صاف اور شفاف ہوتا ہے۔ لہذا اس موسمی رت کو چھنگ منگ کہا جاتا ہے۔
چھنگ منگ سے ایک روز قبل چین کے بعض علاقوں میں ٹھنڈا کھانا کھانے کا دن ہوتا ہے۔ اس دن چولہے یا اوون میں کھانے کی کوئی چیز نہیں پکائی جاتی اور لوگ ٹھنڈا کھانا کھاتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ چھنگ منگ اور ٹھنڈا کھانا کھانے کے تہوار باہم یکجا ہوتے چلے گئے۔ آج چین کے کئی علاقوں میں چھنگ منگ کے موقع پر ٹھنڈا کھانا کھایا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں پاکستان میں بھی سوگ یا دکھ کے موقع پر چولہا نہیں جلایا جاتا۔ سماجی ہمدردی کے جذبے کے تحت اس موقع پر پڑوسی یا قریبی لوگ سوگ میں موجود خاندان کے لئے کھانے کا انتظام کرتے ہیں۔ چھنگ منگ کے موقع پر ٹھنڈا کھانا ایک روایت ہے۔
تاریخی طور پر چھنگ منگ کے دن کا تعلق 2500 سال قدیم روایات سے جا ملتا ہے۔ تاریخ حوالوں کے مطابق یہ دن چو عہد سلطنت (1046-221 قبل مسیح) میں شروع ہوا ۔ اس وقت اس دن کے موقع پر سرکاری سطح پر بڑی دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا جاتا تھا۔ اس موقع پر شہر کے رئیس اور امیر لوگ اپنے آباؤ اجداد کی یاد میں تقریبات کا اہتمام کرتے تھے۔ اپنے بزرگوں کے نام پر قربانیاں پیش کی جاتی تھیں، ملک میں سال بھر امن، خوشحالی اور اچھی فصل کے لئے دعائیں کی جاتی تھیں۔
سال 732 میں تانگ خاندان کے شہنشاہ شوان زونگ کے عہد میں باضابطہ طور پر اعلان کیا گیا کہ چھنگ منگ کے موقع پر قوم کے ہیروز اور بزرگوں کی قبروں پر حاضری دی جائے اور ان کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا جائے۔ اس کے بعد آہستہ آہستہ مختلف رسومات اس دن کی تقریبات میں شامل ہوتی چلی گئیں۔ جن میں مقبروں پر آنا ، قبروں کی صفائی کرنا، یہاں خوشبودار اگربتیاں جلانا اور گزر جانے والوں کے لئے دعائیہ تقریبات وغیرہ کرنا شامل ہیں۔
رواں برس کمیونسٹ پارٹی کی صد سالہ تقریبات منائی جارہی ہیں۔چینی کمیونسٹ پارٹی کی سو سالہ تاریخ میں بہت سی شخصیات نے اپنے نظریے کی راہ پر اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔سال دو ہزار سولہ میں چینی کمیونسٹ پارٹی کے قیام کی 95ویں سالگرہ کے موقع پر چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ شہیدوں کا عظیم نظریہ ناقابل فراموش ہے، جس کے لیے انہوں نے اپنی جانوں کی قربانی پیش کی۔چینی کمیونسٹ پارٹی کی اٹھارہویں قومی کانگریس کے بعد سے شی جن پھنگ نے پارٹی کی تاریخ میں خاص اہمیت کے حامل مقامات کا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے کئی مرتبہ اس بات پر زور دیا کہ شہیدوں کو نہ بھولیئے۔ انہوں نے اس حوالے سے بہت سی کہانیاں بھی شئیر کی ہیں ۔ان میں چین کی ریڈ آرمی کے محافظ دستے کے کمانڈر چھن شو شانگ ، جاپانی جارح فوج کے خلاف جنگ میں شہید اور زخمی ہونے والے پانچ فوجی جوان،اور اپنے جسم تلے بم کو دباتے ہوئے دیگر لوگوں کی زندگیاں بچانے والے فوجی جوان وانگ جے سمیت متعدد قومی ہیروز کی کہانیاں شامل ہیں۔
جون سال دو ہزار بیس میں شی جن پھنگ نے شمال مشرقی چین کے سی پھنگ شہر کے دورے کے موقع پر کہا کہ شہیدوں کی قربانیوں سے انقلاب کی راہ میں مثالی کامیابیاں حاصل کی گئی تھیں۔ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ عوامی جمہوریہ چین کے قیام کا عمل کوئی آسان کام نہیں تھا۔ اس کے لئے لاتعداد قربانیاں پیش کی گئیں۔