چین کی ریاستی کونسل کے پریس دفتر نے چھ تاریخ کو "انسداد غربت : چین کے تجربات اور خدمات "کے عنوان سے وائٹ پیپر جاری کیا،جس میں سو برسوں میں غربت کے خاتمے کے لیے چین کے عظیم عمل کا جائزہ لیا گیا۔اس سے ایک بار پھر بعض تجزیہ کاروں کے خیالات کی تصدیق ہوتی ہے کہ چین کی جانب سے غربت کا مکمل خاتمہ نہ صرف "دنیا کا سب سے بڑا انسانی حقوق کا منصوبہ" ہے ، بلکہ "انسانی حقوق کا بہترین عمل" بھی ہے۔چین کی حکمران جماعت ہمیشہ سے عوام کو اولین اہمیت دیتے ہوئے غربت کے خاتمے کے لئے کوشاں ہے۔عالمی آبادی کے پانچویں حصے والے چین میں مطلق غربت کا خاتمہ اور شیڈول سے دس سال پہلے اقوام متحدہ کے دو ہزار تیس پائیدار ترقیاتی ایجنڈے کی تکمیل ، نہ صرف چینی ترقی میں سنگ میل ہے ،بلکہ عالمی ترقی کی تاریخ کا بھی ایک بڑا واقعہ ہے جو انسداد غربت اور انسانی ترقی کی راہ میں ایک بڑی خدمت ہے۔وائٹ پیپر کے مطابق ، سن 2016 سے لے کر 2020 تک ، چین کے پانچ اقلیتی قومیتوں کے خود اختیار علاقوں اور تین کثیر قومیتوں والے صوبوں گوئچو ، یون نان ، اور چھنگ ہائی میں غربت سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد میں 15.6 ملین کمی واقع ہوئی، غربت سے چھٹکارہ حاصل کرنے والے تقریباً دس کروڑ افراد میں نصف حصہ خواتین کا ہے۔چین میں انسداد غربت کی کوششوں کے دوران بزرگ اور معذور افراد کے لئے سبسڈی کا نظام متعارف کروایا گیا ہے جس سے 36.89 ملین بزرگ افراد کو فائدہ پہنچا، چین میں طے شدہ ہدف کے مطابق 7 ملین سے زیادہ غریب معذور افراد کوغربت سے نجات دلائی گئی، اور 10.667 ملین معذور افراد کو کم سے کم رہائشی سہولت کی ضمانت فراہم کی گئی ہے.آج بھی، غربت ایک ایسی دائمی بیماری ہے جس سےعالمی ترقی کو بہت سے خطرات درپیش ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب بنی نوع انسان گزشتہ سو برس میں آنے والی سب سے شدید وبائی صورت حال سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ چین نے غربت کے خلاف شاندار کامیابی حاصل کرکے تمام ترقی پذیر ممالک سمیت عالمی برادری کو امید افزا پیغام دیا ہے۔ غربت کے خلاف چین کی اس کامیابی نے دنیا میں انسانی حقوق کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔