کیلیفورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی کی جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ، 2020 میں امریکہ میں نفرت انگیز جرائم کی مجموعی تعداد 2019 کے مقابلے میں 7 فیصد کم ہوچکی ہے ، لیکن ایشیا ئی نژاد امریکیوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں 149 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ نیو یارک ٹائمز کی ویب سائٹ پر کہا گیا ہے کہ " نوول کورونا وائرس کے پھوٹنے کے بعد امریکہ میں ایشیائی تنہا ئی کا شکار ہیں۔"تبصرے میں کہا گیا ہے کہ ایشیا ئی نژاد امریکیوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں اضافے کا براہ راست سبب سابق امریکی صدر ٹرمپ کے "چینی وائرس" اور "کنگ فو فلو" جیسے الفاظ کا بار بار استعما ل ہے ۔لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اگر امریکہ میں ایشیائیوں کے خلاف طویل المدتی نظامی اور ثقافتی نسل پرستی موجود نہ ہوتی تو ٹرمپ کے محض چند الفاظ اس طرح کے وسیع پیمانے پر نفرت کے جذبات کو نہیں ابھار سکتے تھے ۔ مثال کے طور پر اس وقت ، امریکہ میں اقلیتوں کے لیے دستیاب ویکسینوں کی تعداد سفید فام شہریوں سے بہت کم ہے۔ امریکی میڈیا "یو ایس اے ٹوڈے" کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ، امریکہ کے مرکز برائے انسداد امراض کے ڈائریکٹر وارنسکی نے خبردار کیاہے کہ نسل پرستی صحت عامہ کے لئے ایک سنگین خطرہ" بن چکی ہے۔ کچھ امریکی سیاستدان خود کو "انسانی حقوق کے محافظ" سمجھتے ہیں اور نسلی امتیاز کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کا دعوی کرتے ہیں ، لیکن ملکی سیاست ، تاریخی روایات اور نظریات جیسے عوامل کی بنیاد پر ، ان کے ذہن میں اس مسلے کے حل کیلئے کوئی ارادہ یا صلاحیت نہیں ہے۔